ETV Bharat / state

Kashmiri Students Beaten in Jammu: جی ایم سی میں کشمیری طلبہ کا زد و کوب، 10طلبہ دو ماہ تک معطل

گورنمنٹ میڈیکل کالج و اسپتال جموں میں میڈیکل تعلیم حاصل کر رہے کشمیری طلبہ پر حملہ کی جموں و کشمیر کے سابق وزراء اعلیٰ - عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی نے سخت مذمت کی ہے۔Inquiry Initiated into GMC Jammu Incident

a
a
author img

By

Published : May 16, 2023, 1:13 PM IST

جموں (جموں و کشمیر) : جموں میں حکام نے اتوار اور پیر کی درمیانی شب کشمیری طلبہ پر حملہ کرکے انہیں زخمی کرنے کے معاملے میں گورنمنٹ میڈیکل کالج (جی ایم سی) ہاسٹل کے 10 طلباء کو دو ماہ تک معطل کر دیا ہے۔ ’’دی کیرالہ اسٹوری‘‘ نامی فلم پر شروع ہوئے تنازعہ، مار پیٹ معاملے میں انکوائری مکمل ہونے تک ان طلباء کے کلاسز میں جانے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ جی ایم سی کے پرنسپل ششی سدھن شرما نے بھی سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس، جموں سے تمام احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی درخواست کی ہے، جس میں ہاسٹل اور کالج کے احاطے کے ارد گرد اضافی پولیس اہلکاروں کی تعیناتی بھی شامل ہے، تاکہ امن و امان کو برقرار رکھنے میں کسی طرح کی کوئی دقت پیش نہ آئے۔

بوائز ہاسٹل کے وارڈنز کی رپورٹ کے مطابق 10 طلباء (جو جھگڑے میں ملوث ہیں) کو دو ماہ کے لیے ہاسٹل سے نکال دیا گیا ہے اور ڈسپلنری کمیٹی کی جانب سے انکوائری مکمل ہونے تک کلاسز میں شرکت سے بھی ان دس طلباء کو روک دیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہاسٹل وارڈن کی رپورٹ انکوائری کے لیے ادارے کی ڈسپلنری کمیٹی کو بھجوا دی گئی ہے جسے سات دنوں میں مکمل کیا جانا ہے۔

1
جی ایم سی میں کشمیری طلبہ کا زد و کوب، 10طلبہ دو ماہ تک معطل

قابل ذکر ہے کہ اتوار دیر رات گئے گورنمنٹ میڈیکل کالج، جموں، کے ہاسٹل میں میڈیکل طلباء کے دو گروپس میں فلم ’’دی کیرالہ اسٹوری‘‘ پر تبصرے کو لے کر جھگڑا شروع ہوا، معاملہ ہاتھا پائی تک پہنچ گیا جس میں پانچ طالب علم زخمی ہوئے جن میں سے ایک کی حالت تشویشناک ہے، اس کے سر پر لوہے کے سریے سے وار کیا گیا اور 12 ٹانکے لگے ہیں۔ حملے کے خلاف (کشمیری طلبہ کی جانب سے) احتجاج اتوار راست سے پیر کی سہ پہر تک جاری رہا۔ طلباء نے کلاسز کا بائیکاٹ کیا اور ملزمان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ بخشی نگر، پولیس اسٹیشن میں اس معاملے میں دو کیس درج کیے گئے ہیں۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ ’’سماج دشمن عناصر فرقہ وارانہ فسادات بپا کرنے کے درپے تھے۔‘‘ ایک ماہ قبل بھی ہاسٹل کے کمرے میں داخل ہونے پر ایک طالب علم کا زد وکوب کیا گیا تھا۔ بخشی نگر پولیس کے مطابق مارپیٹ کے دو معاملے درج کیے گئے ہیں۔ پہلے کیس میں دفعہ 147 (فرقہ وارانہ فساد)، دفعہ 323 (حملہ) اور دوسرے کیس میں دفعہ 451 (بیرونی شخص کے ذریعہ حملہ) اور دفعہ 323 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

جی ایم سی کے پرنسپل ڈاکٹر ششی سوڈان کے مطابق، اینٹی رگنگ اینڈ ڈسپلنری کمیٹی معاملے کی جانچ کر رہی ہے۔ پولیس میں مقدمہ بھی درج کر لیا گیا ہے۔ تحقیقات کے بعد ہی حقیقت سامنے آئے گی۔ جی ایم سی واقعے پر تبصرہ کرتے ہوئے پی ڈی پی کی صدر محبوبہ مفتی نے ٹیوٹر پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا: ’’یہ چونکا دینے والی بات ہے کہ حکومت ہند فرقہ وارانہ اشتعال انگیز فلموں کے ذریعے تشدد کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے۔ انتخابات میں فائدے کے لیے بی جے پی معصوم لوگوں کا خون بہانے سے نہیں کتراتی۔ لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ سے گزارش ہے کہ اس واقعہ کا سخت نوٹس لے اور ملزمان کو سخت سزا دی جائے۔‘‘

نیشنل کانفرنس کے نائب صدر، عمر عبداللہ نے بھی اس معاملے کی سخت مذمت کی تھی انہوں نے کہا تھا: ’’جموں میں کشمیری طلباء کو نشانہ بنانے والی (وائرل) تصاویر انتہائی پریشان کن ہیں۔ جموں و کشمیر پولیس کو اس کا نوٹس لینا چاہیے اور ذمہ داروں کو کیفرکردار تک پہنچانا چاہیے۔ لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ اس معاملے کو مقررہ وقت میں حل کیا جائے۔ طلباء کو یقین دلایا جائے کہ سیاست کے بدلے ان کی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔‘‘

جموں (جموں و کشمیر) : جموں میں حکام نے اتوار اور پیر کی درمیانی شب کشمیری طلبہ پر حملہ کرکے انہیں زخمی کرنے کے معاملے میں گورنمنٹ میڈیکل کالج (جی ایم سی) ہاسٹل کے 10 طلباء کو دو ماہ تک معطل کر دیا ہے۔ ’’دی کیرالہ اسٹوری‘‘ نامی فلم پر شروع ہوئے تنازعہ، مار پیٹ معاملے میں انکوائری مکمل ہونے تک ان طلباء کے کلاسز میں جانے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ جی ایم سی کے پرنسپل ششی سدھن شرما نے بھی سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس، جموں سے تمام احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی درخواست کی ہے، جس میں ہاسٹل اور کالج کے احاطے کے ارد گرد اضافی پولیس اہلکاروں کی تعیناتی بھی شامل ہے، تاکہ امن و امان کو برقرار رکھنے میں کسی طرح کی کوئی دقت پیش نہ آئے۔

بوائز ہاسٹل کے وارڈنز کی رپورٹ کے مطابق 10 طلباء (جو جھگڑے میں ملوث ہیں) کو دو ماہ کے لیے ہاسٹل سے نکال دیا گیا ہے اور ڈسپلنری کمیٹی کی جانب سے انکوائری مکمل ہونے تک کلاسز میں شرکت سے بھی ان دس طلباء کو روک دیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہاسٹل وارڈن کی رپورٹ انکوائری کے لیے ادارے کی ڈسپلنری کمیٹی کو بھجوا دی گئی ہے جسے سات دنوں میں مکمل کیا جانا ہے۔

1
جی ایم سی میں کشمیری طلبہ کا زد و کوب، 10طلبہ دو ماہ تک معطل

قابل ذکر ہے کہ اتوار دیر رات گئے گورنمنٹ میڈیکل کالج، جموں، کے ہاسٹل میں میڈیکل طلباء کے دو گروپس میں فلم ’’دی کیرالہ اسٹوری‘‘ پر تبصرے کو لے کر جھگڑا شروع ہوا، معاملہ ہاتھا پائی تک پہنچ گیا جس میں پانچ طالب علم زخمی ہوئے جن میں سے ایک کی حالت تشویشناک ہے، اس کے سر پر لوہے کے سریے سے وار کیا گیا اور 12 ٹانکے لگے ہیں۔ حملے کے خلاف (کشمیری طلبہ کی جانب سے) احتجاج اتوار راست سے پیر کی سہ پہر تک جاری رہا۔ طلباء نے کلاسز کا بائیکاٹ کیا اور ملزمان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ بخشی نگر، پولیس اسٹیشن میں اس معاملے میں دو کیس درج کیے گئے ہیں۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ ’’سماج دشمن عناصر فرقہ وارانہ فسادات بپا کرنے کے درپے تھے۔‘‘ ایک ماہ قبل بھی ہاسٹل کے کمرے میں داخل ہونے پر ایک طالب علم کا زد وکوب کیا گیا تھا۔ بخشی نگر پولیس کے مطابق مارپیٹ کے دو معاملے درج کیے گئے ہیں۔ پہلے کیس میں دفعہ 147 (فرقہ وارانہ فساد)، دفعہ 323 (حملہ) اور دوسرے کیس میں دفعہ 451 (بیرونی شخص کے ذریعہ حملہ) اور دفعہ 323 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

جی ایم سی کے پرنسپل ڈاکٹر ششی سوڈان کے مطابق، اینٹی رگنگ اینڈ ڈسپلنری کمیٹی معاملے کی جانچ کر رہی ہے۔ پولیس میں مقدمہ بھی درج کر لیا گیا ہے۔ تحقیقات کے بعد ہی حقیقت سامنے آئے گی۔ جی ایم سی واقعے پر تبصرہ کرتے ہوئے پی ڈی پی کی صدر محبوبہ مفتی نے ٹیوٹر پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا: ’’یہ چونکا دینے والی بات ہے کہ حکومت ہند فرقہ وارانہ اشتعال انگیز فلموں کے ذریعے تشدد کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے۔ انتخابات میں فائدے کے لیے بی جے پی معصوم لوگوں کا خون بہانے سے نہیں کتراتی۔ لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ سے گزارش ہے کہ اس واقعہ کا سخت نوٹس لے اور ملزمان کو سخت سزا دی جائے۔‘‘

نیشنل کانفرنس کے نائب صدر، عمر عبداللہ نے بھی اس معاملے کی سخت مذمت کی تھی انہوں نے کہا تھا: ’’جموں میں کشمیری طلباء کو نشانہ بنانے والی (وائرل) تصاویر انتہائی پریشان کن ہیں۔ جموں و کشمیر پولیس کو اس کا نوٹس لینا چاہیے اور ذمہ داروں کو کیفرکردار تک پہنچانا چاہیے۔ لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ اس معاملے کو مقررہ وقت میں حل کیا جائے۔ طلباء کو یقین دلایا جائے کہ سیاست کے بدلے ان کی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔‘‘

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.