جموں میں قانون ساز اسمبلی کے اندر 4 اپریل کو ویب سیریز 'مہارانی' کے ایک منظر کی شوٹنگ کی گئی۔ اس میں معروف فلمی اداکارہ ہما قریشی وزیر اعلیٰ کا رول ادا کر رہی ہیں۔
حکام کی طرف سے قانون ساز اسمبلی میں ویب سیریز کے منظر کو شوٹ کرنے کی اجازت دینا بالی وڈ فلم انڈسٹری کو جموں وکشمیر میں دوبارہ فلموں کی شوٹنگ کرنے کے لیے کی جانے والی کوششوں کی ایک کڑی ہے۔
ایک ادا کار نے خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ 'جموں و کشمیر کی تاریخ میں پہلی بار قانون ساز اسمبلی میں کسی فلم کی شوٹنگ کی گئی۔ اس سے یہ بات ثابت ہوجاتی ہے حکومت، جموں و کشمیر کو فلموں کی شوٹنگ کا مرکز بنانے میں کس قدر سنجیدہ ہے'۔
اسمبلی ہال میں شوٹ کیے گئے منظر میں دکھایا گیا ہے کہ کہ 'جموں و کشمیر اسمبلی اچانک شروع ہوجاتی ہے اور حزب اختلاف کے مشتعل ارکان اسمبلی کا آمنا سامنا ہوتا ہے، اسپیکر انہیں بار بار ہاؤس کا تقدس بحال رکھنے کی اپیل کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ (جس کا رول ہما قریشی ادا کرتی ہیں) کی تقریر سننے کو کہتے ہیں لیکن جب وہ نہیں مانتے ہیں تو انہیں اسمبلی ہال سے باہر نکال دیا جاتا ہے'۔
'مہارانی' ویب سیریز میں ہما قریشی وزیر اعلیٰ کا رول ادا کر رہی ہیں۔ اس کو جموں شہر میں شوٹ کیا جا رہا ہے اور اس میں 100 مقامی اداکار کام کر رہے ہیں۔
اس ویب سیریز کے ہدایت کار 'جولی ایل ایل بی' فلم سے شہرت پانے والے سبھاش کپور ہیں جبکہ سونی لائیو نے اس کو بنایا ہے۔ ایک مقامی ادا کار نے بتایا کہ 'ویب سیریز مہارانی کے بعض مناظر کو جموں و کشمیر اسمبلی میں شوٹ کیا جا رہا ہے'۔
اس ویب سیریز کی شوٹنگ کے لیے ہدایت کار سبھاش کپور کچھ روز قبل ادا کارہ ہما قریشی، سوہم شاہ، امیت سائل اور ونیت کمار کے ساتھ جموں میں تھے۔ اس ویب سریز میں گورنمنٹ زنانہ لاج گاندھی نگر، جی جی ایم سائنس کالج، سرکٹ ہاؤس اور جموں کے دیگر خوبصورت مقامات نظر آئیں گے۔
جموں و کشمیر لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی قیادت والی حکومت بالی وڈ فلم انڈسٹری کو یونین ٹریٹری میں دوبارہ فلموں کی شوٹنگ کرنے کے لیے تیار کرنے کے لیے کوشاں ہے۔
حکومت یہاں ایک 'فلم سٹی' بنانے کا بھی منصوبہ رکھتی ہے جس میں فلم بنانے کے لیے تمام سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے حال ہی میں کہا کہ بالی ووڈ کے لیے جموں و کشمیر فلموں کی شوٹنگ کے لیے پسندیدہ جگہ رہی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بالی وڈ کے معروف ہدایت کار اپنی فلموں کی شوٹنگ کے لیے پھر سے اس خطے کا رخ کر رہے ہیں۔
یو این آئی