تفصیلات کے مطابق جموں و کشمیر میں 2020 میں لائن آف کنٹرول پر پاکستان کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کے 5،100 واقعات پیش آئے ہیں، جس دوران 36 افراد کی ہلاکت اور 130 سے زیادہ افراد زخمی ہوئے۔
سنہ 2020 میں پاکستانی فوج کی جانب سے سیز فائر کی خلاف ورزیوں کی تعداد 2017 کے مقابلے میں پانچ گنا زیادہ ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ سنہ 2003 میں سب سے زیادہ پاکستانی فوجیوں کی جانب سے گولہ باری اور فائرنگ کی گئی تھی۔
ذرائع نے بتایا کہ پاکستانی فوج نے سنہ 2020 کے دوران روزانہ اوسطاً 14 بار جنگ بندی کی خلاف ورزی کی ہے اور اب تک 5,100 مرتبہ جنگ بندی کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ خطے جموں میں ایل او سی پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کے دوران 15 فوجی ہلاک ہوئے۔
نومبر 2020 میں چار اضلاع میں ایل او سی پر بھارت اور پاکستان کی فوج کے درمیان شدید گولہ باری کا تبادلہ ہوا جس کے نتیجے میں 5 فوجی اہلکار اور 4 عام شہری ہلاک جبکہ متعدد افراد زخمی ہوئے تھے۔
سنہ 2019 میں پاکستانی فوج کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کے 3،289 واقعات پیش آئے تھے۔ وہیں 5 اگست کو دفعہ 370 کی منسوخی اور ریاست کو دو مرکزی علاقوں میں منقسم کرنے کے بعد سے دسمبر 2019 تک جنگ بندی کی 1،565 خلاف ورزیاں ہوئیں۔
محبوبہ مفتی نے بی جے پی سے اتحاد ختم ہونے کی وجہ بتائی
سنہ 2018 کے اعداد و شمار کے مطابق جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کی 2،936 واقعات پیش آئے تھے، جن میں 61 افراد ہلاک اور 250 سے زیادہ زخمی ہوئے تھے۔
سنہ 2017 میں جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیوں کے 971 واقعات درج کیے گئے تھے جس دوران 31 افراد ہلاک اور 151 زخمی ہو گئے تھے۔ ہلاک ہونے والوں میں 12 عام شہری اور 19 سیکیورٹی اہلکار شامل تھے۔
سنہ 2015 میں سیز فائر کی خلاف ورزیوں کے 405 واقعات رپورٹ ہوئے جبکہ 2014 میں 583 واقعات پیش آئے تھے۔
سنہ 2003 میں دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی معاہدہ طے پایا گیا تھا، لیکن اس سے قبل فائرنگ کے 8،376 واقعات رپورٹ ہوئے تھے۔ معاہدے کے 3 برس تک یعنی 2004 سے 2006 تک ایل او سی پر کسی طرح کی خلاف ورزی نہیں ہوئی۔ تاہم 2009 کے بعد سے سیز فائر کی خلاف ورزیوں میں بتدریج اضافہ دیکھنے کو ملا۔
واضح رہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان سال 2003 میں جنگ بندی معاہدہ طے پانے کے باوجود بھی جموں و کشمیر کے سرحدوں پر طرفین کے درمیان ایک دوسرے کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ تواتر کے ساتھ جاری ہے۔
جموں و کشمیر کے پونچھ، اخنور، اوڑی، سانبہ، ٹنگڈار، کیرن، بالاکوٹ، کرنی، گریز کے علاوہ کئی علاقوں میں لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی کے یہ واقعات پیش آتے ہیں۔ ان علاقوں میں رہائش پزیر افراد خوف و دہشت کے سائے میں زندگی گزار رہے ہیں۔
اگرچہ مرکزی حکومت کی جانب سے ان علاقوں میں بنکر تعمیر کیے گئے ہیں اس کے باوجود یہ لوگ گولہ باری سے خوف کی وجہ سے محفوظ مقامات کی طرف رُخ کرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔
سیز فائر کی خلاف ورزیوں کے تناظر میں سرحدی باشندوں کے تحفظ کے لیے مرکزی حکومت نے کنٹرول لائن اور 14 ہزار سے زائد بنکروں کی تعمیر کرنے کے لیے 415 کروڑ روپئے کی منظوری دی۔