ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے گزشتہ روز ایک بیان میں مرکز میں برسراقتدار بی جے پی پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے پارلیمنٹ میں دفعہ 35 اے اور 370 کی منسوخی پر بحث کرنے کی اجازت نہیں دی جبکہ کانگریس، سی پی ایم، ڈی ایم کے اور ترنمول کانگریس نے بھی فاروق عبداللہ کا ساتھ دیکر جموں کشمیر کی موجودہ صورت حال پر پارلیمنٹ میں بحث کرانے کا ساتھ دیا تھ,ا تاہم آج تک انہیں بولنے کا موقعہ نہیں دیا گیا۔
اس ضمن میں ای ٹی وی بھارت نے بی جے پی کے سینئر رہنما اور سابق نائب وزیراعلیٰ کویندر گپتا سے بات کی تو انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر فاروق عبداللہ میں بولنے کی حمت نہیں ہیں۔ جبکہ ان کو دو بار بولنے کا موقع دیا گیا۔ انہوں نے کہا فاروق عبداللہ کا دماغ شاید بھٹک گیا ہے اس لئے وہ ایسی باتیں کرتے ہیں۔
گپتا نے فاروق عبداللہ کو کشمیر کی تباہی کا ذمہ دار ٹھہرایا اور کہا کشمیری عوام فاروق عبداللہ کے ساتھ نہیں ہیں بلکہ کشمیر کے لوگ خوش تھے جب ڈاکٹر فاروق عبداللہ جیل میں بند تھے۔
انہوں نے مزید کہا فاروق عبداللہ لوگوں کو گمراہ کرتے آئے ہیں۔
گپتا نے کہا فاروق عبداللہ دہلی میں ایک جموں میں ایک اور کشمیر میں ایک بیان دیتے ہیں۔
دفعہ 35اے اور 370کی منسوخی کو ایک کامیاب ترین قدم قرار دیتے ہوئے گپتا نے کہا کہ کشمیر میں اب آزادی کے نعرے نہیں لگتے اور نا ہی عسکریت پسندوں کے جنازوں میں لوگ شامل ہوتے ہیں۔
حریت رہنما سید علی شاہ گیلانی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے گپتا نے کہا حریت رہنما بھی اب مستعفی ہونے لگے ہیں۔ جو دفعہ 370 کی منسوخی کا غماز ہے۔