جموں و کشمیر میں معذور افراد کی تعداد 4 لاکھ سے زائد ہے، جو مختلف قسم کی معذوری میں مبتلا ہے۔ حکومت نے ان کے لئے امداد اور مختلف محکموں میں اسامیوں کے لیے ریزویشن کا انتظام کر رکھا ہے۔ حکومت نے معزور افراد کی جانچ اور ان کو زمرے کے مطابق اسناد جاری کرنے کے لئے ہر ضلع میں میڈیکل بورڈ قائم کیا ہے۔
کئی معذوروں نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے اپنے مسائل بیان کیے۔ شاہد احمد نام کے ایک معذور نے الزام عائد کیا کہ میڈیکل بورڈ ان افراد کو بھی سرٹیفیکٹ دے رہا ہے جو معذوروں زمرے میں شامل نہیں ہوتے ہیں اور اس کے باعث حقیقی معذوروں کا حق مارا جاتا ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ انتظامیہ فراڈ اور جعلی اسناد جاری کرنے کی جانچ کرے تاکہ اصل حقداروں کی حق تلفی کو روکا جا سکے۔
وہیں، الطاف حسین نام کے ایک شخص کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر سروس سلیکشن بورڈ کی جانب سے جاری کیے گئے حالیہ پنچایت ایکوانٹس اسسٹنٹ فہرست میں بھی معزور افراد کے ساتھ نا انصافی کی گئی ہے۔
عبدالرشید کا کہنا ہے کہ میڈیکل بورڈ فرضی اسناد جاری کر رہا ہے جبکہ جموں و کشمیر سروس سلیکشن بورڈ بھی امتحانات کے دوران ان کی مدد کرنے کے بجائے مختلف حیلوں سے رکاوٹیں پیدا کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: دنیا کی سب سے بڑی ویکسینیشن مہم کی شروعات
ایک دوسرے معذور نصیر احمد نے بتایا کہ سپریم کورٹ کی ہدایت کے باوجود بھی جموں کشمیر انتظامیہ ان کی حق تلفی کر رہی ہے۔ انہوں نے سرکاری محکموں میں بھرتیوں میں بھی معزور افراد کے ساتھ ناانصافی کرنے کا الزام عائد کیا۔
معذوروں نے جموں و کشمیر لیفٹینٹ گورنر سے ان کے مسائل کو حل کرنے کی اپیل کی ہے۔