جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ دینے کا مطالبہ طول پکڑتا جارہا ہے۔ جموں و کشمیر اپنی پارٹی نے اپنے سیاسی منشور میں بھی جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ دینے پر اپنی سیاسی سرگرمیاں بھی شروع کی تھیں۔ اس کے علاوہ پارٹی کے صدر الطاف بخاری نے اس تعلق سے وزیراعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ سے ملاقات بھی کی جس کے بعد انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے ریاست کا درجہ دینے کا وعدہ بھی کیا ہے۔
اسی تعلق سے اپنی پارٹی کے صدر الطاف بخاری نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کے دوران کہا کہ ریاست کا درجہ صرف وعدہ کردینے سے نہیں حاصل ہوتا ہے بلکہ اس کے لیے جد و جہد کرنی پڑتی ہے۔ اسی مقصد کے لیے ہم نے سیاسی جماعت اپنی پارٹی کی تشکیل دی ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہم صرف جموں و کشمیر کے عوام کو درپیش مسائل کو دیکھتے ہوئے کام کر رہے ہیں اور پرامن طریقے سے اس کا مطالبہ بھی کررہے ہیں لیکن میں تمام سیاسی جماعتوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ ریاستی درجہ کی بحالی کے لیے متحد ہوکر آواز بلند کریں تاکہ ہمیں اپنی پہچان واپس لانے میں کامیاب ہوسکیں۔
الطاف بخاری نے جموں و کشمیر کے متعدد قوانین کو تبدیل کیے جانے کے متعلق کہا کہ جب ہم ایک یونین ٹریٹری کے زمرے میں ہیں تو ہمارے قوانین بھی اسی کے مطابق ہوں گے لیکن جب ہم کو ریاستی درجہ دے دیا جائے گا تو پھر وہی قوانین نافذ ہوں گے جو ریاست کے لیے ہوتے ہیں۔
روہنگیا پناہ گزین کے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر انہوں نے کہا کہ یہ انسانیت کا مسئلہ ہے اور اسے انسانیت کے ہی طور پر دیکھنا چاہیے نا کہ مذہبی طور پر اسے دیکھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ وہ مصیبت زدہ ہیں انہیں انسانیت کے طور سے دیکھنا چاہیے۔ یونین ٹریٹری میں انتخاب کرائے جانے کے متعلق الطاف بخاری نے کہا کہ انتخاب جمہوریت کا ایک اہم حصہ ہوتا ہے۔ اس لیے ہماری پارٹی ہر قسم کے انتخاب کے لیے مکمل طور سے تیار ہے۔