جموں:سنٹرل بیورو آف انوسٹی گیشن نے مشہور سیاحتی مقام پٹنی ٹاپ میں ہوٹل اور گیسٹ ہاؤس کے مالکان کے ذریعہ جنگلات اور زرعی زمین پر مبینہ طور پر قبضہ کرنے کے معاملے میں چھ الک الگ چارج شیٹ داخل کی ہیں۔ ان چارج شیٹس میں دو سابق سی ای او، دو انسپکٹر اور 8 ہوٹل مالکان کو ملزم بنایا گیا ہے۔ ان افسران اور ہوٹل مالکان کی ملی بھگت سے غیر قانونی طور پر تعمیراتی کیا گیا ہے۔
جموں کی ایک خصوصی عدالت میں داخل کی گئی چارج شیٹ میں سی بی آئی نے پٹنی ٹاپ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے دو سابق سی ای اوز راجندر کرشنا ورما اور کمل کشور گپتا، دو ملزم انسپکٹر اویش جسروٹیا اور ظہیر عباس اور آٹھ ہوٹل مالکان کو نامزد کیا ہے۔
ہوٹل ماؤنٹ ویو کے مالک سید مشتاق شاہ، ہوٹل ڈریم لینڈ کے نذیر شاہ اور ثمینہ شاہ، ہوٹل براڈوے کی زبیدہ بیگم، ہوٹل شاہی کے سنتور شکیل شاہ، ہوٹل ہالیڈے کے کوشل مگوترا اور وریندرا کیسر اور ہوٹل ہالی ووڈ کے امی شاہ کے خلاف چارج شیٹ داخل کیا گیا۔
سی بی آئی نے اپنے ایک بیان میں مزید کہا گیا کہ ، تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ ملزم سرکاری ملازمین نے دیگر ملزمان کے ساتھ مل کر سازش کی اور غیر قانونی تعمیرات وغیرہ کو ہٹانے کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھایا۔
واضح رہے کہ جموں و کشمیر ہائی کورٹ کی ہدایت پر سی بی آئی نے پٹنی ٹاپ غیر قانونی تعمیرات کے خلاف 2020 میں تحقیقات سنبھالی تھیں۔ ہوٹل اینڈ ریسٹورنٹ ایسوسی ایشن پٹنی ٹاپ کے صدر کی طرف سے دائر کی گئی ایک مفاد عامہ کی عرضی کے ذریعہ یہ معاملہ ہائی کورٹ میں اٹھایا گیا تھا۔
مزید پڑھیں:
عرضی میں پٹنی ٹاپ علاقے کے ماسٹر پلان کی سنگین خلاف ورزی کا الزام لگایا گیا تھا۔ عرضی میں کہا گیا کہ پٹنی ٹاپ میں 70 فیصد ہوٹل اور ریسٹورنٹ بغیر اجازت کے تعمیر کیے گئے۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ غیر قانونی تجاوزات کا علم ہونے کے باوجود حکام کی جانب سے کوئی کارروائی نہیں کی۔ کچھ معاملات میں، ہوٹلوں کی طرف سے مبینہ طور پر کوئی سیٹلمنٹ فیس جمع نہیں کی گئی۔