مرکز کے زیر انتظام جموں وکشمیر کے لیے مودی حکومت نے جموں و کشمیر کے لئے 30757 کروڑ ، لداخ کے لئے 5958 کروڑ روپے مختص کرتے ہوئے یہ واضح اشارہ دیا ہے کہ حکومت ان دونوں خطوں کی ترقی پر دھیان دے رہی ہے۔
مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے آج صبح بجٹ پڑھتے ہوئے ڈل جھیل پر کھلنے والے پھول کے ذکر کے ساتھ جیسے ہی کشمیر کے لئے بجٹ مختص کرنے کی بات کہی، اپوزیشن رہنماوں کی جانب سے 'فاروق عبداللہ' کا لقمہ دیا گیا۔
کانگریس پارٹی کے ترجمان جیویر شیرگل نے ایک ٹویٹ کر کے وزیر خزانہ کے ذریعہ کشمیر پر 'شاعری' کرنے کی تفریح لی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شاعری کشمیر کے اقتصادی بحران کا حل نہیں۔
واضح ہو کہ آرٹیکل 370 کے خاتمہ کے بعد جموں و کشمیر کی سیاحت شدید متاثر ہوئی ہے۔ 'انڈیا اسپینڈ ویب سائٹ' کے مطابق سیاحت ریاست کی جی ڈی پی میں 7 فیصد جڑتی ہے، جس کے متاثر ہونے سے صورت حال بہت سنگین ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ گزشتہ ایک برس میں جموں و کشمیر کی سیاحت اور دست کاری کے شعبہ میں تقریبا ڈیڑھ لاکھ ملازمتیں ختم ہوئی ہیں۔
مزید پڑھیں: بجٹ 2020: سوشل میڈیا صارفین کا ردعمل
کمیشن برائے اقلیتی السنہ کے سابق سربراہ پروفیسر اختر الواسع نے کشمیر کے لئے مختص بجٹ پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ آرٹیکل 370 کے ہٹانے اور لاک ڈاون سے جموں و کشمیر کی معیشت کو جو نقصان پہنچا ہے ( جذباتی بحران الگ) اس کے مد نظر جو بجٹ مختص کیا گیا ہے وہ کوئی احسان نہیں ہے۔ بلکہ یہ ایک ضرورت تھی، جو بھرپائی ہے۔