سرینگر: جموں و کشمیر خاص کر خطہ پیر پنچال کے راجوری اور پونچھ اضلاع میں بڑھتی عسکری سرگرمیوں کو روکنے کے لیے بھارتی فوج ایک بڑا اور انتہائی اہم قدم اٹھانے جا رہی ہے۔ فوج نے عسکریت پسندوں کو منہ توڑ جواب دینے کے لیے ’’آپریشن سرو شکتی‘‘ شروع کر دیا ہے۔ فوج کا کہنا ہے کہ آپریشن سروشکتی کے ذریعے عسکریت پسندوں کی کارروائیوں کا خاتمہ کیا جائے گا اور خاص کر پیر پنجال پہاڑوں کے دونوں اطراف سے عسکریت پسندوں کی کارروائیوں کو عسکری مخالف آپریشنز کے ذریعے ناکام بنایا جائے گا جہاں سرینگر میں واقع چنار کور اور نگروٹہ ہیڈ کوارٹر، وائٹ نائٹ کور کے ساتھ مل کر مشترکہ طور آپریشن انجام دیں گے۔
آپریشن سروشکتی میں سبھی خصوصی دستے عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں کو ناکام بنائیں گے۔ سیکورٹی فورسز کے اعلیٰ افسران کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر پولیس، سی آر پی ایف، اسپیشل آپریشن گروپ اور انٹیلی جنس ایجنسیز یونین ٹیریٹری میں مجموعی طور جبکہ بالخصوص راجوری اور پونچھ سیکٹر میں عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں کو ناکام بنانے کے لیے کام کریں گیں۔
مزید پڑھیں: پونچھ حملہ:شہریوں کی ہلاکت کے ذمہ داروں کو سزا دی جائے گی: رویندر رینا
فوج نے راجوری، پونچھ سیکٹر میں مزید فوجی دستوں کو شامل کرنے کا عمل بھی شروع کر دیا ہے۔ علاقے میں انٹیلی جنس نظام کو مضبوط کرنے کے ساتھ ساتھ فوجیوں کو شامل کرنے کا عمل بھی شروع کر دیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ سال 2023 میں عسکریت پسندوں نے پیر پنجال رینج کے جنوب میں واقع راجوری، پونچھ سیکٹر میں عسکری کارروائیوں کو دوبارہ شروع کرنے اور انہیں مضبوط بنانے کی کوشش کی ہے۔ عسکریت پسندوں کے حملے میں راجوری پونچھ علاقے میں 19 فوجی جوان ہلاک بھی ہوئے جس کے مدنظر فوج نے آپریشن سرو شکتی شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔