حکم نامے کے مطابق دو دنوں کے اندر اندر تمام لنگروں کو بند کیے جانے اپنے گھر والوں کے ساتھ 6 اگست تک ریاست چھوڑ کر چلے جانے کا حکم دیا گیا ہے۔ تاہم یہ حکم نامہ منظر عام پر نہیں لایا گیا بلکہ صرف لنگر لگانے والوں کو ارسال کیا گیا۔
اتر پردیش کے ضلع کانپور سے لنگر لگانے والے دنیش سونی کا کہنا ہےکہ حکومت کی جانب سے جاری احکام سے انہیں کافی مایوسی ہوئی ہے
مشرقی ریاست اتر پردیش کے ضلع کانپور سے لنگر لگانے والے دنیش سونی کا کہنا ہے کہ ہم نے 29 جون سے امرناتھ یاتریوں کی خدمت کے لیے لنگر لگایا تھا جو اب تک چل رہا تھا لیکن آج حکومت نے ہمیں لنگر بند کرنے کا حکم دیا ہے اور 6 اگست تک گھر جانے کا الٹی میٹم بھی دیا ہے جس سے ہمیں کافی مایوسی ہوئی ہے۔
اب حکومت جانے کہ ان کا ارادہ کیا ہے۔ ہمیں اس بارے میں کچھ بھی جانکاری نہیں ہے لیکن ہمارے مذہبی عقیدے کے ساتھ بہت غلط ہو رہا ہے۔
دوسری جانب ایک بزرگ یاتری سوریش کمار کا کہنا ہے کہ ہمیں اس بات کا بہت افسوس ہے کہ اچانک حکومت نے یاترا روک دی ہے۔
واضح رہے کہ ریاست جموں و کشمیر کے گورنر انتظامیہ نے تمام امرناتھ یاتریوں اور سیاحوں کو فوری طور پر وادی کشمیر چھوڑنے کا مشورہ دیا ہے۔
اس ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ ریاست جموں و کشمیر میں بڑے شدت پسندانہ حملے کی اطلاع ہے، اس لیے تمام یاتری اور سیاح اپنا سفر مکمل کر کے جلد واپس ہو جائیں۔