دوران میٹنگ جاری پروجیکٹوں پر بجلی صلاحیت کو بروئے کار لانے کے لئے لائحہ عمل اور کارپوریشن کو یوٹی کے لئے ایک منفعت بخش اثاثہ بنانے جیسے معاملات پر غور وخوض ہوا۔
میٹنگ میں سیکریٹری پاور ڈیولپمنٹ ڈپارٹمنٹ، ایگزیکٹو ڈائریکٹر الیکٹرک جے کے ایس پی ڈی سی، ایگزیکٹو ڈائریکٹر سول جے کے ایس پی ڈی سی، چیف انجینئر جنریشن وِنگ جے کے ایس پی ڈی سی جموں، چیف انجینئر، پی ایچ ای پی، جنرل منیجر ( سول ) جے کے ایس پی ڈی سی جموں کے علاوہ کارپوریشن کے دیگرا علیٰ افسران بھی موجود تھے۔
دوران میٹنگ منیجنگ ڈائریکٹر جے کے ایس پی ڈی سی نے جموں وکشمیر میں بجلی کی صورتحال سے متعلق ایک پاور پوائنٹ پرزنٹیشن پیش کی۔ اس کے مطابق جموں وکشمیر میں 20ہزار میگاواٹ پن بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت موجود ہے جس میں سے 16475چناب، جہلم، راوی اور سندھ سے حاصل کی جاسکتی ہے۔
اُنہوں نے مشیر کو مطلع کیا کہ 'جے کے ایس پی ڈی سی فی الوقت 22 بجلی پروجیکٹوں کے مالکانہ حقوق رکھنے کے ساتھ ساتھ اِنہیں چلا بھی رہا ہے جس میں سے 13 جموں وکشمیر یوٹی میں ہے جبکہ 9 لداخ یوٹی میں واقع ہے۔ کارپوریشن کی سالانہ آمدن 400 کروڑ روپے ہیں۔'
اُنہوں نے مشیر کو جاری اور مجوزہ پروجیکٹوں کے بارے میں بھی جانکاری دی ۔
جے کے پی ڈی سی کے جاری پروجیکٹوں کا جائزہ لیتے ہوئے مشیر نے ٹینڈر دستاویزات بروقت تیار کرنے اور تکنیکی رِپورٹوں پر سختی سے عمل پیرا رہنے کی ہدایت دی۔
اُنہوں نے سیکرٹری کو ہدایت دی کہ 'وہ ہر پروجیکٹ پر جاری کام کا ماہ وار جائزہ لیں تاکہ اصل صورتحال کے بارے میں جانکاری حاصل کر کے رُکاوٹوں کو دور کیا جا سکے۔'
زیر تعمیر پروجیکٹوں کے بارے میں مشیر نے منیجنگ ڈائریکٹر جے کے ایس پی ڈی سی کولورکلنائی پروجیکٹ چناب کے لیے 30 دن کے اندر ٹینڈر دستاویزوں کو حتمی شکل دے کر مشتہر کرنے کی ہدایت دی ۔
مشیر نے متعلقہ حکام کو پی ایم ڈی ایم کے تحت 8پروجیکٹوں کے ٹینڈر دستاویزات 30دن کے اندر مکمل کرنے کے لئے بھی کہا۔
مشیر نے ایم ڈی جے کے ایس پی ڈی سی کو مجوزہ پروجیکٹوں پر توجہ مرکوز کر کے قابل عمل پروجیکٹوں کو ترجیح دینے کے لیے کہا اور اس سلسلے میں تمام کاغذی کارروائی مکمل کرنے کے لیے کہا تاکہ پروجیکٹوں پر ایک مقررہ مدت کے اندر ہی کام شروع کرنے کو یقینی بنایا جاسکے ۔
اُنہوں نے افسروں کو تمام جاری سکیموں کا معائینہ کرنے کے لیے بھی کہا تاکہ درپیش رُکاوٹوں کو دُور کیا جاسکے۔