التجا جاوید نے کہا کہ 'مجھے کوئی حیرت نہیں ہوگی، اگر حکومت مجھے بھی گرفتار کرے گی۔'
قابل ذکر ہے کہ التجا جاوید اپنی والدہ کے ساتھ ہی تھی جب محبوبہ مفتی کو گرفتار کرکے گیسٹ ہاؤس میں منتقل کیا گیا تھا۔
التجا جاوید نے کہا کہ' میں نے کئی بار پولیس کو پیغام بھیجا کہ وہ مجھے اپنی ماں سے ملنے کی اجازت دیں لیکن وہ مجھے ملنے نہیں دے رہے ہیں۔ ان کو کس بات کا خوف ہے؟ مجھے لگتا ہے کہ انہیں بھی معلوم ہے کہ جو حکومت نے فیصلہ کیا ہے، وہ غیر آئینی ہے۔'
واضح رہے کہ ریاست کی اہم پارٹیوں کے رہنماؤں کو بھی گذشتہ تین روز سے گیسٹ ہاوس میں قید رکھا گیا ہے جن میں نیشنل کانفرنس کے رہنما عمر عبداللہ، پی ڈی پی کی رہنما محبوبہ مفتی اور پیپلز کانفرنس کے رہنما سجاد غنی لون شامل ہیں۔'
اس کے علاوہ جموں میں بھی کئی سیاسی رہنماؤں کو نظر بند کیا گیا ہے۔