سنہ 2017 میں جب بھارتیہ جنتا پارٹی نے اترپردیش کے ریاستی انتخابات میں بھاری اکثریت حاصل کی تھی تب منوج سنہا کا نام وزیر اعلیٰ کے عہدے کے لیے بھی سامنے آیا تھا۔ ان کے انتخابی حلقہ میں انہیں وکاس پُروش کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
منوج سنہا کی جموں و کشمیر کے دوسرے لیفٹیننٹ گورنر کے طور پر ہوئی تعیناتی کو ماہرین ایک بڑا سیاسی قدم بھی مان رہے ہیں کیونکہ اکتوبر کے مہینے میں بہار میں ریاستی انتخابات متوقع ہیں جہاں ہمیشہ سے بھومیہار سماج کا خاصا اثر رہا ہے اور سنہا بھی بھومیہار ہیں۔
یہ بھی پڑھیں
منوج سنہا جموں و کشمیر کے نئے لیفٹیننٹ گورنر مقرر
وہ آئی آئی ٹی بی ایچ یو کے سابق طالب علم ہونے کے ساتھ ساتھ وزیر داخلہ امت شاہ اور وزیر اعظم نریندر مودی کے قریبی مانے جاتے ہیں۔
منوج سنہا نے بنارس ہندو یونیورسٹی سے سول انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کی۔ تعلیم کے دوران وہ اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد میں شامل ہوئے اور 23 سال کی عمر میں یونیورسٹی کی اسٹوڈنٹ یونین کے صدر بنے۔ اس کے بعد سنہ 1998 میں غازی پور حلقے سے پہلی بار لوک سبھا انتخابات میں حصہ لیا اور کامیابی حاصل کی پھر سنہ 1999 میں دوبارہ رکن پارلیمان بنے اور پھر 2014 میں جب ہر طرف مودی کی لہر تھی تب وہ تیسری بار رکن پارلیمان بنے۔
سنہ 2017 کے اترپردیش ریاستی انتخابات میں وہ بی جے پی کے اسٹار کیمپینر بھی تھے۔ بطور کابینی وزیر بھی وہ نریندر مودی کی حکومت میں کام کر چکے ہیں۔ تاہم 2019 میں ہوئے عام انتخابات میں شکست کا سامنا کرنے کے بعد وہ کسی حد تک پس منظر میں چلے گئے تھے۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کے حلقوں میں منوج سنہا کو ایماندار، محنت کش اور ترقی پسند لیڈر کے نام سے جانا جا تا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ سنہا اپنے انتخابی حلقے میں ترقی کے راستے ہموار کرنے کے لیے مشہور ہیں۔ وہیں اب یہ دیکھنا ہوگا کہ بطور لیفٹیننٹ گورنر وہ اپنا کام کیسے انجام دیتے ہیں؟