پولیس سربراہ نے جمعے کے روز ضلع ریاسی میں ایک تقریب کے حاشئے پر نامہ نگاروں کو بتایا کہ 'دھمکیوں کا سلسلہ کوئی نیا نہیں ہے۔ بہت کام ہوا ہے اور بہت سے کام باقی ہیں۔ باقی بچے ہوئے کاموں میں 'دھمکیاں شمکیاں' ان سب کا خیال رکھا جائے گا۔ سوشل میڈیا پر دھمکیاں دی جارہی ہیں'۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر میں بہت سے ایسے نوجوان ہیں جو سوشل میڈیا پر ملک کے مفاد کی باتیں کرتے ہیں لیکن جب وہ بات کرتے ہیں تو ان کو پاکستان، جرمنی، دبئی اور ترکی میں بیٹھے لوگوں کی طرف سے دھمکیاں ملنا شروع ہوجاتی ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا: 'ہم نے پہلے بہت سے لوگوں کو دوسرے ممالک سے پکڑ پکڑ کر یہاں لایا ہے۔ حمزہ میر نامی ایک شخص کو ہم نے دبئی سے پکڑ کر لایا اور اس کے خلاف مقدمہ چل رہا ہے۔ آنے والے وقت میں بھی دھمکیاں دینے والوں کا خیال رکھا جائے گا۔ عسکریت پسندوں کے ساتھ ساتھ ان کو بھی قانون کے دائرے میں لایا جائے گا'۔