جموں صوبے کے ضلع ادھمپور کی رہنے والی لڑکی پوجادیوی خودکفیل کی جیتی جاگتی مثال ہے ۔وہ آٹو چلاکر اپنی تعلیمی اخرجات کی بھرپائی کرہی ہے اور اسکے ساتھ ساتھ اپنے اہل خانہ کی کفالت بھی کررہی ہے۔
اسی طرح ادھمپور کے سکی کرلائی وارڈ نمبر 7 کی رہنے والی ایک اور لڑکی بنجیت کور جو گریجویش کے سال دوم کی طالبہ ہے اس نے بھی پڑھائی کے ساتھ ساتھ اپنے اخراجات کے لئے آٹو چلانا شروع کیا ہے ۔۔
بنجیت کور کا کہنا ہے کہ عالمی وبا کورونا وائرس اور لاک ڈاون کے تحت گھر کی معاشی حالت خراب ہونے لگی ۔اور ان کے والد بھی بیمار رہتے تھے۔
ان کے والد پیشہ سے ڈرائیور ہیں۔اور عام لوگوں کو گاڑی چلانا سکھاتے ہیں ۔جس سے متاثر ہوکر انہوں نے بھی آٹو چلانے کا فیصلہ کیا اور اپنے اس فیصلے پر وہ بے حد خوش ہیں ۔
بنجیت کور کا کہنا ہے کہ آج کے دور میں لڑکیوں کو بھی اپنے گھروں سے باہر نکلنا چاہیے ۔تاکہ مردوں کے ساتھ شانہ بشانہ ہوکر اپنی کفالت کی تکمیل کے لئے کام کرنے چاہیے ۔
دراصل بنجیت کے اس سفر کی کہانی کا آغاز ایسے ہوا کہ ایک دن ان کے والد بیمارہوگئے ۔اس کے بعد انہیں بغرض علاج ضلع اسپتال پہنچانا ضروری تھا ۔مگر اس وقت نہ تو آس پاس کوئی آٹو تھا اور نہ ہی کوئی سہولیات۔اسی درمیان انہوں نے یہ فیصلہ کیا کہ وہ بھی آٹو سیکھیں گی ۔
جس کے بعد انہوں نے اپنے والد سے آٹو چلانا سیکھا ۔اس کے بعد ان کے خوداعتمادی میں اضافہ ہوتا گیا۔ اب وہ مسلسل آٹو چلاتی ہیں۔اور اپنے والد کا ہاتھ بٹاتی ہیں ۔
ادھر مقامی لوگوں نے بھی بنجیت کور کی ستائش کرتے ہوئے اس کی حوصلہ افزائی کررہے ہیں اور اس کے روشن مستقبل کے متمنی بھی ہیں ۔
امید کی جارہی ہے آنے والےدنوں میں دیگر لڑکیاں بھی اس شعبے کی طرف مائل ہو کر اپنی کفالت کی تکمیل کریں گی۔
بنجیت کا خواب ہے کہ وہ آگے چل کر آرمی میں شامل ہوں ۔ اور وہاں گاڑی چلانا انکی پہلی ترجیح ہوگی
بنجیت کے والد اپنی بیٹی کی اس کارکردگی پر بے حد مسرور ہیں۔ ان کا کہناہے کہ انہیں انپی بیٹی پر نازہے ۔
اور بیٹی بچاوبیٹی پڑھاو کا نعرہ جو وزیر اعظم کا نعرہ ہے کہیں نہ کہیں اس نعرہ پر ان کی بیٹی چل رہی ہے ۔
اور اس کے علاوہ خوکفیل بھارت بننے کی راہ کی جانب وہ گامزن ہے ۔
وہ اپنی بیٹی کو گاڑی چلاتے دیکھ کر بے خد خوش ہوتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ آج کے دور میں لڑکے اور لڑکیوں میں تفریق نہیں کرنی چاہیے ۔