اپنی آمد سے قبل سویڈش وفد نے جموں و کشمیر سے متعلق سخت پیغام بھیجا ہے جس میں انہوں نے بھارتی حکومت سےکشمیر میں تمام طرح کی پابندیوں کو ختم کرنے پر زور دیا ہے۔
لنڈے نے سویڈش پارلیمنٹ میں ایک سوال کے جواب میں یہ بیان دیا ہے۔ سویڈش وفد کا بھارت کا دورہ یکم سے 6 دسمبر تک ہوگا جہاں یہ توقع کی جارہی ہے کہ دونوں فریق اہم قطبی تحقیقی معاہدہ، پہلا ' انوویشن کونسل' ڈائیلاگ کا انعقاد، دفاع، ٹیکنالوجی، فضائی آلودگی سے نمٹنے اور تجارت پر تعاون پر تبادلہ خیال کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ' ہم انسانی حقوق کے احترام کی اہمیت پر زور دیتے ہیں کہ کشمیر کی صورتحال میں اضافے سے گریز کیا جائے اور صورتحال کے طویل مدتی سیاسی حل میں کشمیری باشندوں کو بھی شامل کیا جاے۔ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان بات چیت بھی اہم ہے۔'
ریکسٹاگ میں لنڈے کے بیان میں کہا گیا ہے کہ سویڈن اور یورپی یونین نے بھارتی حکومت سے کشمیر میں عائد پابندیوں کو ختم کرنے کی اپیل کی ہے۔ یہ بہت اہم ہے کہ کشمیر میں لوگوں کی آزادانہ نقل و حرکت اور مواصلات کے مواقع بحال ہوں۔'
اس سے قبل 13 ستمبر کو سویڈش پارلیمنٹ میں دیئے گئے ایک مختصر بیان اور اس وقت کے وزیر خارجہ مارگوت والسٹروم کے ذریعہ ایک ٹویٹر بیان میں مسئلہ کشمیر کو تشویشناک قرار دیا تھا۔
میڈیا کی جانب سے سویڈن کے مؤقف کے بارے میں پوچھے جانے پر اس کے سفیر کلاس مولن نے کہا کہ اسٹاک ہوم کو یوروپی یونین کے ساتھ مکمل طور پر جوڑ دیا گیا ہے جس نے اسی طرح کے بیانات جاری کیے ہیں اور حالیہ ہفتوں میں کشمیر کی صورتحال پر خصوصی سماعت کی ہے۔
مولن نے کہا کہ' مسئلہ کشمیر ایک دیرینہ مسئلہ ہے۔ ہم اسے دوطرفہ معاملہ مانتے ہے اور اس طرح بھارت اور پاکستان کے مابین بات چیت کے ذریعے ہی اسے حل کرنا ہوگا۔ دوسری اہم اصول یہ ہے کہ کشمیریوں کو اپنے مستقبل کے بارے میں کچھ کہنا چاہئے۔'