اننت ناگ:سیاحت کو فروغ دینے کے حوالے سے جہاں آئے روز حکومتی اداروں کی جانب سے بلند بانگ دعوے ہو رہے ہیں، وہی زمینی احوال حکومتی اداروں کی جانب سے جاری کردہ دعوں کے برعکس پائے جاتے ہیں۔گرچہ ایک طرف حکومت مختلف منصوبوں کے تحت سیاحتی شعبے کو خوبصورت، منفرد اور جازب نظر بنانے کی غرض سے کروڑوں روپئے مختلف تعمیراتی منصوبوں پر صرف کرتی ہے۔
وہیں دوسری جانب ان سیاحتی مقامات پر کروڑوں روپے صرف کرنے کے باوجود بھی متعلقہ محکمہ سیاحوں کو اُن مقامات کی طرف راغب کرنے میں تاحال ناکام ثابت ہوا ہے، جس کے باعث ایسے پروجیکٹس یا تو خستہ حالی کے شکار ہوتے ہیں یا پھر ایسے منصوبے منشیات کے اڈوں میں تبدیل ہوجاتے ہیں۔
مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے اننت ناگ ضلع کے اکنگام علاقے میں اس کی عمدہ مثال دیکھنے کو مل رہی ہے، مانا جاتا ہے کہ اکِنگام کے اکثر لوگ تھیٹر آرٹ کے ساتھ وابستہ ہیں، جو گزشتہ دہائیوں سے وادی کی روایتی ثقافت یعنی (بانڈ پاتھر) کو بچائے ہوئے ہیں۔
تاہم مذکورہ محکمہ علاقے میں تھیٹر کی عمارت پر کروڑوں روپئے صرف کرنے کے باوجود بھی تاحال ناکام ہی ثابت ہوا، نتیجتاً مذکورہ عمارت جواریوں اور منشیات جیسی بدعت کے اڈے میں تبدیل ہوگئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ترال میں وکست بھارت سنکلپ یاترا کے تحت پروگرام منعقد
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ 2007 میں اُس وقت کی حکومت نے فیصلہ لیا تھا کہ تھیٹر آرٹ کے ساتھ وابستہ افراد کے لئے کروڑوں روپئے کی لاگت سے نہ صرف اکنگام میں بلکہ وادی کے دیگر مقامات پر بھی بانڈ پاتھر جیسی ثقافت کو زندہ رکھنے کی غرض سے وادی کے مختلف علاقوں کے ساتھ ساتھ اکنگام علاقے میں بھی ایک عمارت کا قیام عمل میں لایا جائے گا،