محرم کی دس تاریخ کو شہادت غم حسین اور اس کے چالیسویں روز یعنی صفر کی 20 تاریخ کو چہلم کی مجالس کا انعقاد کیا جاتا ہے۔
جموں میں اربعین کا سب سے بڑا جلوس پیر مٹھا سے شروع ہوکر اپنے روایتی راستوں سے ہوتے ہوئے راجندر بازار، شہیدی چوک اور وزارت روڈ سے گزر کر دیر شام کربلا کمپلکس میں اختتام پذیر ہوا۔
اس جلوس کا اہتمام مقامی تنطیم انجمن امامیہ کی طرف سے کیا گیا جس میں مقامی عزاداروں کے علاوہ کرگل اور ریاست کے دیگر علاقوں سے آئے ہوئے عزاداروں نے بھی شرکت کی۔
جلوس میں شامل ماتمی دستے جہاں امام حسین علیہ السلام اور دیگر شہداء کربلا کے غم میں سینہ کوبی و نوحہ خوانی کرتے ہوئے نظر آئے۔
جلوس میں شامل عزاداروں نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئےکہا کہ حضرت امام حسین علیہ السلام آج بھی لوگوں کے دلوں میں زندہ ہیں اور ان کی تعلیمات تا قیامت زندہ رہیں گی۔
انہوں نے الزام لگایا کہ 'چند ممالک کو چھوڑ کر دنیا کے کسی بھی مسلم ملک کا رجحان کشمیر کی طرف نہیں جا رہا ہے۔ محرم کے جلوس پر پابندی لگادی گئی ہے۔یہ اپنی مظلومیت کا دکھڑا بھی نہیں سنا سکتے۔'
انہوں نے مزید کہا کہ 'یزید کا نام کہیں نہیں ہے جبکہ امام حسین نے شہادت پاکر اپنے نانا کے دین کو بچایا اور ابھی تک لوگوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔'
اسلامی تاریخ کے مطابق پہلی صدی ہجری میں عراق کے نینوا علاقے میں کربلا کے مقام پر حاکم وقت یزید بن معاویہ کی فوج اور حضرت حسین کے حواریوں کے درمیان ایک جنگ لڑی گئی تھی۔ اسی جنگ میں محرم الحرام کی دسویں تاریخ کو حضرت حسین کی شہادت ہوئی تھی۔
اس کے علاوہ ان کے خاندان کے دیگر افراد بھی شہید ہوئے تھے۔
اسی شہادت کے غم میں ہر برس محرم کی دس تاریخ کو شہادت غم حسین اور اس کے چالیسویں روز چہلم کی مجالس کا انعقاد کیا جاتا ہے۔