ETV Bharat / state

حد بندی کمشن: اہل کشمیر اپنے حقوق کی حفاظت جمہوری طریقے سے کریں - jammu and kashmir news

سیف الدین سوز نے جموں و کشمیر کے لوگوں کو یاد دلایا کہ جموں و کشمیر کے اۤئین نے 2031 تک حد بندی روک دی تھی، اب وہ رعایت موجود نہیں ہے کیونکہ اب جموں و کشمیر میں بھارتی ائین نافذ العمل ہے۔

the-union-home-ministry-has-prioritized-institution-of-jammu-and-kashmir-delimitation-commission-the-possible-implications-must-be-appreciated-with-earnestness-soz
حد بندی کمشن: اہل کشمیر اپنے حقوق کی حفاظت جمہوری طریقے سے کریں
author img

By

Published : Feb 19, 2020, 3:11 AM IST

Updated : Mar 1, 2020, 7:21 PM IST

سابق مرکزی وزیر و کانگریس کے سینئر رہنما پروفیسر سیف الدین سوز نے کہا ہے کہ مرکزی وزارت داخلہ نے جموں و کشمیر کےلئے حد بندی کمیشن مقرر کرنے کو ترجیح دی ہے جس کے مضمرات کافی نتیجہ خیز ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا جب 9 اگست 2019 کو پارلیمنٹ نے جموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ 2019 منظور کیا تھا، تو اُسی وقت اُنہیں محسوم ہوا تھا کہ مرکزی حکومت اب جموں کشمیر سے متعلق پے در پے فیصلے کرنے والی ہیں۔

انہوں نے کہا چونکہ الیکشن کمیشن نے جموں و کشمیر یونین ٹریٹری کے لئے مجوزہ حد بندی کمیشن کا علان کیا ہے اور اس حوالے سے اپنے رُکن کو بھی نامزد کیا ہے، اس لئے سب کو اس مسئلے پر سوچنا چاہئے۔

انہوں نے کہا 'میں کوئی وکیل نہیں ہوں، اس لئے میں اس مسئلے پر سیاسی تناظر میں ہی سوچتا ہوں اور اپنے خیالات کا اظہار کرتا ہوں'۔

سیف الدین سوز نے 'اہل کشمیر سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے حقوق کی حفاظت کےلئے جمہوری اور اۤئینی طرز عمل کو اپنائے کیونکہ سوچ وچار سے ہی مسائل کا حل نکلتا ہے'۔

انہوں نے جموں و کشمیر کے لوگوں کو یاد دلایا کہ جموں و کشمیر کے اۤئین نے 2031 تک حد بندی روک دی تھی، اب وہ رعایت موجود نہیں ہے کیونکہ اب جموں و کشمیر میں بھارتی ائین نافذ العمل ہے۔

انہوں نے کہا 'حد بندی کمیشن کو جموں وکشمیر یونین ٹریٹری میں 107 نشستوں کی تعداد میں 7 نشستوں کا اضافہ کرنا ہے اور یہ اضافی نشستیں جموں اور کشمیر میں تقسیم ہوں گی'۔

سیف الدین سوز کا مزید کہنا تھا کہ 'اس وقت جموں وکشمیر میں کوئی جمہوری فورم موجود نہیں ہے، اس لئے سات نشستوں کی تقسیم میں کچھ اُلجھن پیدا ہونے کا اندیشہ ہے'۔

انہوں نے کہا مرکزی وزارت داخلہ کے لئے بہترین طریقہ یہ ہوتا کہ وہ یہ معاملہ اۤئندہ قانون ساز اسمبلی پر چھوڑ دیتی جہاں اس موضوع پر تبادلہ خیال ہونے کے بعد فیصلہ لیا جاتا۔

انہوں نے جموں وکشمیر کے دو سرکردہ رہنماؤں مظفر حسین بیگ اور سید محمد الطاف بخاری کے دہلی روانہ ہونے پر کہا 'اچھا ہوتا اگر یہ دونوں لیڈر وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ سے ملتے اور عوام کی ترجمانی کرتے ہوئے حد بندی کا معاملہ ترجیحی طور اٹھاتے اور اُن کو اس مسئلے کی پیچیدگیوں سے روشناس کرتے'۔

سابق مرکزی وزیر و کانگریس کے سینئر رہنما پروفیسر سیف الدین سوز نے کہا ہے کہ مرکزی وزارت داخلہ نے جموں و کشمیر کےلئے حد بندی کمیشن مقرر کرنے کو ترجیح دی ہے جس کے مضمرات کافی نتیجہ خیز ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا جب 9 اگست 2019 کو پارلیمنٹ نے جموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ 2019 منظور کیا تھا، تو اُسی وقت اُنہیں محسوم ہوا تھا کہ مرکزی حکومت اب جموں کشمیر سے متعلق پے در پے فیصلے کرنے والی ہیں۔

انہوں نے کہا چونکہ الیکشن کمیشن نے جموں و کشمیر یونین ٹریٹری کے لئے مجوزہ حد بندی کمیشن کا علان کیا ہے اور اس حوالے سے اپنے رُکن کو بھی نامزد کیا ہے، اس لئے سب کو اس مسئلے پر سوچنا چاہئے۔

انہوں نے کہا 'میں کوئی وکیل نہیں ہوں، اس لئے میں اس مسئلے پر سیاسی تناظر میں ہی سوچتا ہوں اور اپنے خیالات کا اظہار کرتا ہوں'۔

سیف الدین سوز نے 'اہل کشمیر سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے حقوق کی حفاظت کےلئے جمہوری اور اۤئینی طرز عمل کو اپنائے کیونکہ سوچ وچار سے ہی مسائل کا حل نکلتا ہے'۔

انہوں نے جموں و کشمیر کے لوگوں کو یاد دلایا کہ جموں و کشمیر کے اۤئین نے 2031 تک حد بندی روک دی تھی، اب وہ رعایت موجود نہیں ہے کیونکہ اب جموں و کشمیر میں بھارتی ائین نافذ العمل ہے۔

انہوں نے کہا 'حد بندی کمیشن کو جموں وکشمیر یونین ٹریٹری میں 107 نشستوں کی تعداد میں 7 نشستوں کا اضافہ کرنا ہے اور یہ اضافی نشستیں جموں اور کشمیر میں تقسیم ہوں گی'۔

سیف الدین سوز کا مزید کہنا تھا کہ 'اس وقت جموں وکشمیر میں کوئی جمہوری فورم موجود نہیں ہے، اس لئے سات نشستوں کی تقسیم میں کچھ اُلجھن پیدا ہونے کا اندیشہ ہے'۔

انہوں نے کہا مرکزی وزارت داخلہ کے لئے بہترین طریقہ یہ ہوتا کہ وہ یہ معاملہ اۤئندہ قانون ساز اسمبلی پر چھوڑ دیتی جہاں اس موضوع پر تبادلہ خیال ہونے کے بعد فیصلہ لیا جاتا۔

انہوں نے جموں وکشمیر کے دو سرکردہ رہنماؤں مظفر حسین بیگ اور سید محمد الطاف بخاری کے دہلی روانہ ہونے پر کہا 'اچھا ہوتا اگر یہ دونوں لیڈر وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ سے ملتے اور عوام کی ترجمانی کرتے ہوئے حد بندی کا معاملہ ترجیحی طور اٹھاتے اور اُن کو اس مسئلے کی پیچیدگیوں سے روشناس کرتے'۔

Last Updated : Mar 1, 2020, 7:21 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.