جموں و کشمیر انتظامیہ نے تقریباً سات ماہ کے بعد ڈاکٹر فاروق عبداللہ پر سے آج پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) ہٹا دیا اور انہیں نظر بندی سے بھی رہا کیا۔ اپنی رہائی کے بعد فاروق عبداللہ نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ 'یہ آزادی تمام سیاسی رہنماؤں کی رہائی کے بعد ہی مکمل ہوگی۔'
انہوں نے اپنے پہلے بیان میں کہا کہ 'آزادی اس وقت تک مکمل نہیں ہے جب تک کہ عمر عبداللہ، محبوبہ مفتی اور جموں و کشمیر یا ملک کے دیگر حصوں میں زیر حراست رہنماؤں کو رہا نہیں کیا جاتا ہے۔'
میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے نیشنل کانفرنس (این سی) کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے امید ظاہر کی کہ دیگر سیاسی رہنماؤں کو جلد رہا کر دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ 'میں ریاست کے عوام، تمام رہنماؤں اور ملک کے باقی شہریوں کا مشکور ہوں جنہوں نے ہماری آزادی کے لیے بات کی۔'
عبداللہ نے کہا کہ وہ پارلیمنٹ میں جائیں گے، وہاں کشمیری عوام کے معاملات اٹھائیں گے۔ جب تک دوسرے قائدین کی رہائی نہیں کی جاتی ہے وہ سیاسی معاملے پر بات نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ' آج میرے پاس الفاظ نہیں ہے۔ آج میں آزاد ہوں اور میں امید کرتا ہوں کہ میرے لوگ بھی آزاد ہوں گے۔ اب، میں دہلی جاؤں گا اور پارلیمنٹ میں حاضر ہوں گا اور آپ سب کے لئے بات کروں گا۔'
واضح رہے کہ فاروق عبداللہ کے بیٹے عمر عبداللہ اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی ابھی بھی پی ایس اے کے تحت حراست میں ہیں۔
جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلی فاروق عبداللہ کو 7 ماہ سے زیادہ حراست میں رکھنے کے بعد آج رہا کیا گیا۔ حکومت نے دفعہ 370 کی منسوخی اور جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دینے کے بعد وادی کے متعدد سینیئر رہنماؤں کو حراست میں لیا تھا۔ اس سے قبل انہیں جموں و کشمیر پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے ) کے تحت حراست میں لیا گیا تھا۔
خیال رہے کہ فاروق عبداللہ کے بیٹے عمر عبداللہ اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی ابھی بھی پی ایس اے کے تحت حراست میں ہیں۔