ETV Bharat / state

'ڈی ڈی سی انتخابات میں عسکریت پسندی کو شکست، جمہوریت جیت گئی' - جموں وکشمیر میں بلدیاتی انتخابات

راجناتھ سنگھ نے کہا کہ 'ہماری سرحدوں پر پریشانی پیدا کرنے والوں کو کسی قیمت پر نہیں بخشا جائے گا۔ ضرورت پڑنے پر سرحد پار شدت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کی صلاحیت بھارت ہی رکھتا ہے۔'

' جموں و کشمیر انتخابات میں عسکریت پسندی کو شکست ہوئی
' جموں و کشمیر انتخابات میں عسکریت پسندی کو شکست ہوئی
author img

By

Published : Dec 30, 2020, 9:30 AM IST

Updated : Dec 30, 2020, 1:22 PM IST

مرکزی وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے بدھ کے روز کہا کہ 'جموں و کشمیر میں بلدیاتی انتخابات میں 'شدت پسندی اور علیحدگی پسندی' کو شکست دی گئی۔

'جموں و کشمیر ڈی ڈی سی انتخابات میں عسکریت پسندی کو شکست ہوئی، جمہوریت جیت گئی'

راجناتھ سنگھ نے نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کے ان الزامات کو مسترد کردیا جس میں ان پارٹیوں نے حالیہ اختتام پذیر ڈی ڈی سی انتخابات کے دوران انتخابی مہم کے لیے انہیں یکساں مواقع فراہم نہیں کرنے کی بات کہی تھی۔

راجناتھ سنگھ نے اے این آئی کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں کہا کہ 'جموں و کشمیر میں انتخابات کے دوران مساوی مواقع فراہم کیے گئے تھے اور ہر کوئی آزاد تھا۔ کوئی بھی رہنما یا امیدوار نظربند نہیں تھا لیکن جو نتائج بلدیاتی اداروں اور گرام پنچایت انتخابات میں سامنے آئے ہیں۔ اس سے یہ واضح ہو گیا ہے کہ مرکزی علاقے میں شدت پسندی اور علیحدگی پسندی کو شکست ہوئی اور جمہوریت جیت گئی۔'

نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کی طرف سے لگائے جانے والے الزامات کے بارے میں ان سے ایک سوال پوچھا گیا کہ جموں و کشمیر میں حالیہ ضلعی ترقیاتی کونسل کے انتخابات میں نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کو انتخابی مہم کے دوران یکساں مواقع فراہم نہیں کیے گئے۔

قابل ذکر ہے کہ نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی نے عوامی اتحاد برائے گپکار اعلامیہ (پی اے جی ڈی) کے ایک حصے کے طور پر انتخابات لڑے تھے۔

اس اتحاد نے 110 نشستیں حاصل کیں جبکہ بی جے پی نے 75 نشستیں حاصل کیں اور وہ واحد سب سے بڑی جماعت بن کر ابھری ہے۔ آزاد امیدواروں نے 50 نشستوں پر کامیابی حاصل کی اور چھوٹی جماعتوں نے بھی کئی نشستوں پر کامیابی حاصل کی۔

این سی رہنما عمر عبداللہ نے الزام لگایا تھا کہ انتظامیہ نے انہیں 'حکمراں بی جے پی کے کہنے پر انتخابی مہم کے دوران یکساں مواقع فراہم نہیں کیے۔'

پی ڈی پی رہنما محبوبہ مفتی نے مرکز پر ڈی ڈی سی انتخابات میں غیر بی جے پی پارٹیوں کی شرکت کو سبوتاژ کرنے کا الزام لگایا تھا۔

جموں و کشمیر میں پنچایتی انتخابات 2018 میں ہوئے تھے اور رواں ماہ ڈی ڈی سی انتخابات کے ساتھ ساتھ سرپنچ اور پنچ خالی نشستوں کے لیے ضمنی انتخابات بھی ہوئے تھے۔

راجناتھ سنگھ نے کہا کہ 'ہماری سرحدوں پر پریشانی پیدا کرنے والوں کو کسی قیمت پر نہیں بخشا جائے گا۔ ضرورت پڑنے پر سرحد پار شدت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کی صلاحیت بھارت ہی رکھتا ہے۔'

انہوں نے کہا کہ 'پاکستان نے چند مہینوں میں 300 سے 400 جنگ بندی کی خلاف ورزیاں انجام دی ہیں لیکن بھارتی فوج نے اس کا بھرپور جواب دیا۔ جب سے پاکستان وجود میں آیا ہے تب سے ہی سرحد کے ساتھ بدنام زمانہ کارروائیوں میں ملوث رہا ہے۔'

انہوں نے کہا کہ 'فوجی جموں و کشمیر میں شدت پسندی کے خاتمے کے لئے کوشاں ہیں۔ ملک کے فوجیوں نے ثابت کیا ہے کہ نہ صرف اس طرف بلکہ شدت پسندی کے خاتمے کے لئے اگر ضرورت پیش آئے تو وہ دوسری طرف جاسکتے ہیں اور عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پر حملہ کرسکتے ہیں۔'

مرکزی وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے بدھ کے روز کہا کہ 'جموں و کشمیر میں بلدیاتی انتخابات میں 'شدت پسندی اور علیحدگی پسندی' کو شکست دی گئی۔

'جموں و کشمیر ڈی ڈی سی انتخابات میں عسکریت پسندی کو شکست ہوئی، جمہوریت جیت گئی'

راجناتھ سنگھ نے نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کے ان الزامات کو مسترد کردیا جس میں ان پارٹیوں نے حالیہ اختتام پذیر ڈی ڈی سی انتخابات کے دوران انتخابی مہم کے لیے انہیں یکساں مواقع فراہم نہیں کرنے کی بات کہی تھی۔

راجناتھ سنگھ نے اے این آئی کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں کہا کہ 'جموں و کشمیر میں انتخابات کے دوران مساوی مواقع فراہم کیے گئے تھے اور ہر کوئی آزاد تھا۔ کوئی بھی رہنما یا امیدوار نظربند نہیں تھا لیکن جو نتائج بلدیاتی اداروں اور گرام پنچایت انتخابات میں سامنے آئے ہیں۔ اس سے یہ واضح ہو گیا ہے کہ مرکزی علاقے میں شدت پسندی اور علیحدگی پسندی کو شکست ہوئی اور جمہوریت جیت گئی۔'

نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کی طرف سے لگائے جانے والے الزامات کے بارے میں ان سے ایک سوال پوچھا گیا کہ جموں و کشمیر میں حالیہ ضلعی ترقیاتی کونسل کے انتخابات میں نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کو انتخابی مہم کے دوران یکساں مواقع فراہم نہیں کیے گئے۔

قابل ذکر ہے کہ نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی نے عوامی اتحاد برائے گپکار اعلامیہ (پی اے جی ڈی) کے ایک حصے کے طور پر انتخابات لڑے تھے۔

اس اتحاد نے 110 نشستیں حاصل کیں جبکہ بی جے پی نے 75 نشستیں حاصل کیں اور وہ واحد سب سے بڑی جماعت بن کر ابھری ہے۔ آزاد امیدواروں نے 50 نشستوں پر کامیابی حاصل کی اور چھوٹی جماعتوں نے بھی کئی نشستوں پر کامیابی حاصل کی۔

این سی رہنما عمر عبداللہ نے الزام لگایا تھا کہ انتظامیہ نے انہیں 'حکمراں بی جے پی کے کہنے پر انتخابی مہم کے دوران یکساں مواقع فراہم نہیں کیے۔'

پی ڈی پی رہنما محبوبہ مفتی نے مرکز پر ڈی ڈی سی انتخابات میں غیر بی جے پی پارٹیوں کی شرکت کو سبوتاژ کرنے کا الزام لگایا تھا۔

جموں و کشمیر میں پنچایتی انتخابات 2018 میں ہوئے تھے اور رواں ماہ ڈی ڈی سی انتخابات کے ساتھ ساتھ سرپنچ اور پنچ خالی نشستوں کے لیے ضمنی انتخابات بھی ہوئے تھے۔

راجناتھ سنگھ نے کہا کہ 'ہماری سرحدوں پر پریشانی پیدا کرنے والوں کو کسی قیمت پر نہیں بخشا جائے گا۔ ضرورت پڑنے پر سرحد پار شدت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کی صلاحیت بھارت ہی رکھتا ہے۔'

انہوں نے کہا کہ 'پاکستان نے چند مہینوں میں 300 سے 400 جنگ بندی کی خلاف ورزیاں انجام دی ہیں لیکن بھارتی فوج نے اس کا بھرپور جواب دیا۔ جب سے پاکستان وجود میں آیا ہے تب سے ہی سرحد کے ساتھ بدنام زمانہ کارروائیوں میں ملوث رہا ہے۔'

انہوں نے کہا کہ 'فوجی جموں و کشمیر میں شدت پسندی کے خاتمے کے لئے کوشاں ہیں۔ ملک کے فوجیوں نے ثابت کیا ہے کہ نہ صرف اس طرف بلکہ شدت پسندی کے خاتمے کے لئے اگر ضرورت پیش آئے تو وہ دوسری طرف جاسکتے ہیں اور عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پر حملہ کرسکتے ہیں۔'

Last Updated : Dec 30, 2020, 1:22 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.