اطلاعات کے مطابق ریاض احمد وانی ولد عطا محمد وانی ساکنہ سیلار وگن تحصیل بانہال دوکان سے گھر کی طرف واپس آرہا تھا کہ شیر بی بی کے " جوہیں " کے مقام پر لکڑی کا عارضی پل عبور کرنے کی کوشش کر رہا تھا کہ اچانک ان کا پیر پھسل کر ندی میں جا گرا۔
اس خبر کو سنتے ہی علاقے میں ماتم چھا گیا، مقامی لوگوں نے بر وقت بچاؤ مہم شروع کر کے اپنی جان کی پرواہ نہ کرتے ہوئے مذکوہ لڑکے کو پانی سے باہر نکالا۔
مذکورہ لڑکے کو مقامی ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں اس کا علاج چل رہا ہے۔ لوگوں نے کہا کہ اس طرح کے حادثے یہاں ہر روز پیش آتے ہے تاہم حکومت خاموش تماشاہی بنی ہوئی ہے۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ جب کسی حاملہ خاتون کو ایمرجنسی میں ہسپتال جانا پڑتا ہے تو اسی کاندھوں پر اٹھا کر 10 کلو میٹر پیدل قومی شاہرہ تک لے جانا پڑتا ہے۔
اس کے علاوہ اسکول جانے والے بچوں کو بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
لوگوں نے محکمہ تعمیرات عامہ اور رولر ڈیولپمنٹ ڈیپارٹمنٹ سے گزارش کی ہے کہ شیر بی بی سلار عارضی لکڑی پل کو ہٹا کر اسٹیل پل کی تعمیر کر کے علاقے کی قیمتی جانوں کو بچایا جائے۔