سی پی آئی (ایم) کے رہنما محمد یوسف تاریگامی نے کہا ہے کہ' اس میں کوئی شک نہیں کہ اس لاک ڈاؤن نے معاشرے کے غریب اور پسماندہ طبقات کے مصائب میں مزید اضافہ کیا ہے۔ حکومت کو لاک ڈاؤن کے ساتھ ساتھ ابھرتی ہوئی پریشانیوں پرتوجہ دینی چاہئے اور ان کا ازالہ بھی کرنا چاہئے۔'
تاریگامی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ' جموں وکشمیر کے سینکڑوں طلباء مریض، تاجر اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے ایسے لوگ ملک کے مختلف مقامات میں درماندہ ہیں اور لاک ڈاؤن چلتے اس وقت اپنے گھروں سے دور ہے جس کی وجہ سے انہیں سخت مشکلات سے دوچار ہونا پڑ رہا ہے تاہم حکومت کو چاہیے کہ ان کی فوری واپسی کے لئے اقدامات اٹھائے– 'انہوں نے کہا ہے کہ' اگرچہ حکومت نے ایسے درماندہ افراد کے لئے خوراک اور رہائش کا اعلان کیا ہےلیکن زمینی سطح کی اطلاعات سے پتہ چل رہا ہے کہ ان لوگوں کو خوراک اور رہائش کی قلت کا سامنا ہے۔ادھر ان کے پاس جو بھی بچی کچھی رقم ان کے ساتھ تھی وہ ختم ہوچکی ہے اس لئے انہیں از حد مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔'
انہوں نے بیان میں مزید کہا ہے کہ' انہیں کئی جگہوں سے ایسی اطلاعات مل رہی ہیں جہاں متعدد درماندہ مزدور دن میں ایک بار کھانا کھاتے ہیں اور دوسرے وقت فاقہ رہ کر اپنی زندگی کا گزارہ کرتے ہیں-'
انہوں نے مزید کہا کہ' گزشتہ قریب ایک ماہ سے ان درماندہ مزدوروں کو کوئی آمدنی نہیں ہوئی ہے۔ ایسے وقت میں جب پورا ملک اپنے گھر والوں کے ساتھ اپنے گھروں کے اندر سے ایک عالمی وبائی بیماری کا مقابلہ کر رہا ہے، ان لوگوں کو دور دراز جگہوں پر خدا کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑنا چاہیے۔'
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ' وہ جموں کشمیر کے ایسے تمام درماندہ افراد کو گھر واپس لانے کے لئے سنجیدہ اقدامات اٹھائے –'
انہوں نے کہا کہ اس دوران کووڈ 19 کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے سماجی دوریوں اور دیگر لوازمات کا خیال بھی رکھا جائے اور اگر انہیں واپس لاکر قرنطینہ کے لئے بھی رکھا جائے اس میں بھی کوئی قباحت نہیں لیکن ان کی فوری طور پر واپسی کو یقینی بنانے کی اشد ضرورت ہے۔