محکمہ داخلہ نے جموں وکشمیر میں انٹرنیٹ خدمات کی مشروط ومحدود بحالی کے بارے میں گزشتہ روز جاری حکم نامے میں یہ باتیں کہیں۔
بتادیں کہ متعلقہ محکمہ وادی کشمیر میں ٹو جی موبائیل انٹرنیٹ اور براڈ بینڈ انٹرنیٹ کی بحالی کے سلسلے میں ہفتہ وار جائزہ لے کر آئندہ ہفتے کے لئے حکمت عملی کا تعین کرتا ہے اور اس سلسلے میں ایک حکم نامہ جاری کیا جاتا ہے۔
محکمہ داخلہ کی طرف سے 31 جنوری کو جاری حکم نامے میں کہا گیا کہ متعلقہ محکمہ کی طرف سے ماہ جنوری کی 24 تاریخ کو مواصلاتی خدمات کے بحالی کے حوالے سے جاری ہدایات کے بعد سے جموں کشمیر کی کلہم سیکورٹی صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور باقی چیزوں کے علاوہ ہفتہ رفتہ کے دوران جنگجویانہ سرگرمیوں، وی پی این ایپلی کیشنز کی وساطت سے انٹرنیٹ کے غلط استعمال، افواہوں اور جموں کشمیر کے مفادات کے تئیں ضرر رساں پیغامات کی تشہیر کا جائزہ لیا گیا جس کے پیش نظر ماہ رواں کی 7 تاریخ تک انٹرنیٹ کے متعلق جوں کی توں صورتحال جاری رہنے کا فیصلہ لیا گیا۔
حکم نامے میں کہا گیا کہ اس پس منظر میں حکومت نے انٹریٹ سہولیات پر عائد پابندیوں کو ملک کی سالمیت، جموں کشمیر کے تحفظ اور قیام امن قانون کے لئے از حد لازمی قرار دیا ہے۔
متذکرہ حکم نامے میں کشمیر اور جموں کے آئی جی پولیس سے کہا گیا ہے کہ وہ انٹرنیٹ سروس پرووائیڈرس کی طرف سے تمام ہدایات کی من وعن عمل آوری کو یقینی بنائیں۔
حکومت کی طرف سے 24 جنوری کی جموں کشمیر میں ٹو جی موبائیل انٹرنیٹ اور براڈ انٹرنیٹ سروس کی بحالی کے ہدایات کے مطابق اگر جموں خطے میں براڈ بینڈ انٹرنیٹ سروس بحال ہے تاہم وادی کشمیر میں بی ایس این ایل نے ہنوز یہ سروس بحال نہیں کی ہے اگرچہ بعض نجی انٹرنیٹ سروس پروائیڈرس نے براڈ بینڈ انٹرنیٹ سروس بحال کرنے کا عمل شروع کیا ہے لیکن وادی کے میڈیا اداروں میں اس سروس کو کچھ گھنٹوں کی بحالی کے فوراً بعد دوبارہ منقطع کیا گیا تھا تاہم ہفتے کے روز میڈیا اداروں کو یہ سروس دوبارہ بحال کی گئی۔
میڈیا اداروں کو سروس منقطع کے بارے میں ایک نجی انٹرنیٹ سروس پرووائیڈر کا گزشتہ روز کہنا تھا کہ حکومت کی طرف سے ارسال شدہ اس فہرست جس میں ان اداروں کے نام درج ہیں جنہیں انٹرنیٹ سروس بحال کرنی ہے، میں میڈیا ادارے شامل نہیں ہیں جس کے پیش نظر میڈیا اداروں کو براڈ بینڈ انٹرنیٹ سروس ایک بار پھر منقطع کرنا پڑی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جن اداروں کو براڈ بینڈ انٹرنیٹ سروس بحال کی جاتی ہے ان کی فہرست ہر شام سکیورٹی ایجنسیز کو ارسال کی جاتی ہے۔ نیز انہیں لکھ کر دینا ہوتا ہے کہ ان کی جانب سے انٹرنیٹ کا غلط استعمال نہیں ہوگا اور ضرورت پڑنے پر سیکورٹی ایجنسیز کو ادارے کے تمام مواد تک رسائی دی جائے گی۔
دریں اثنا وادی میں اگرچہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس تک صارفین کی رسائی کو روکنے کے لئے ورچول پرائیویٹ نیٹورک (وی پی این) ایپلی کیشنز کو بند کرنے کے لئے کوششیں جاری ہیں تاہم سافٹ ویئر انجینئروں کا ماننا ہے کہ تمام وی پی این اپلی کیشنز کو بند کرنا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن امر ہے۔
وادی میں سیکورٹی ایجنسیاں، متعلقہ تکنیکی عملہ اور انٹرنیٹ سروس پرووائیڈرس صارفین کی وی پی این ایپلی کیشنز کے ذریعے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس تک رسائی کو روکنے کے لئے کوششوں میں جٹ گئے ہیں اور اس سلسلے میں بی ایس این ایل کی طرف سے نوئیڈا اور بنگلور سے ضروری سامان بھی منگوایا گیا ہے۔
سافٹ ویئر انجینئرز کا ماننا ہے کہ تمام وی پی این اپیلی کشنز کو بند کرنا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن بات ہے اور خریدی گئی وی پی این اپلی کیشنز کو کسی بھی صورت میں بند نہیں کیا جاسکتا۔