سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ وہ روزنامہ 'کشمیر ٹائمز' کی مدیر اعلیٰ انورادھا بھسین کی جانب سے دائر کی گئی عرضی پر فوری طور سماعت پر غور کرے گا۔
دراصل انورادھا بھسین نے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد کشمیر میں مقامی صحافت اور مواصلاتی نظام پر قدغن لگانے کے خلاف سپریم کورٹ میں 10 اگست کو عرضی دائر کی تھی۔
عرضی میں کشمیر ٹائمز کی مدیر نے اپیل کی ہے کہ وادی میں موبائل، انٹرنیٹ خدمات بحال کی جائے اور انہوں نے مقامی صحافیوں کی نقل و حمل پر لگائی گئی پابندی کو بھی ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔
انورادھا بھسین کے مطابق کشمیر ٹائمز وادی کا سب سے زیادہ شائع ہونے والا روزنامہ اخبار ہے۔
اُن کے مطابق مواصلاتی نظام پر پابندی لگانے کے سبب چھ اگست سے ان کے خبار کی اشاعت نہیں ہوئی ہے۔
واضح رہے کہ جموں و کشمیر میں حکام نے 4 اور 5 اگست کی رات میں مواصلاتی نظام معطل کردیا اور سرینگر سمیت تمام بڑے قصبوں میں عوام کی نقل و حرکت پر پابندی عائد کی ہے۔