ETV Bharat / state

جموں و کشمیر کی تاریخی قانون ساز کونسل خود تاریخ بن گئی

author img

By

Published : Oct 17, 2019, 1:02 PM IST

Updated : Oct 17, 2019, 6:11 PM IST

جموں و کشمیر میں گورنر انتظامیہ نے قانون سازیہ کے تاریخی ایوان بالا (لیجسلیٹیو کونسل) کو منسوخ کئے جانے کے مرکزی حکومت کے فیصلے پر عملدرآمد شروع کیا ہے۔ حکام نے کونسل کے تمام ملازمین کو جنرل ایڈمسٹریشن ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ منسلک کیا ہے جبکہ اسکے اثاثوں کو محکمہ جائیداد ( اسٹیٹس ڈیپارٹمنٹ) اور گاڑیوں کو اسٹیٹ موٹر گیراجز کی تحویل میں دیا گیا ہے۔

جموں و کشمیر کی تاریخی قانون ساز کونسل خود تاریخ بن گئی


یہ فیصلہ ان اقدامات کا حصہ ہے جن کے تحت جموں و کشمیر ریاست کو دو مرکزی زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کیا جائے گا۔ ریاست کی تقسیم 31 اکتوبر سے نافذالعمل ہوگی۔

جموں و کشمیر کی تاریخی قانون ساز کونسل خود تاریخ بن گئی

قانون ساز کونسل کی منسوخی ، جموں و کشمیر کی تنظیم نو سے متعلق قانون 2019کی دفعہ 57 کے تحت عمل میں لائی گئی ہے۔ اس متنازع قانون کو وزیر داخلہ امت شاہ نے 5 اگست کے روز پارلیمنٹ میں پیش کیا۔ اسی روز ریاست کی خصوصی آئینی حیثیت کے خاتمے کے بارے میں بھی صدارتی حکمنامہ متعارف کیا گیا جس کے بعد ریاست سے دفعہ 370 اور 35 اے کا اطلاق ختم کیا گیا۔

جموں و کشمیر کی تاریخی قانون ساز کونسل خود تاریخ بن گئی
جموں و کشمیر کی تاریخی قانون ساز کونسل خود تاریخ بن گئی

ریاست کی تقسیم کاری کے بعد جموں و کشمیر ریاست کا درجہ گھٹاکر اسے مرکزی زیر انتظام علاقے میں تبدیل کیا جائے گا جس میں صرف اسمبلی ہوگی۔ اس سے قبل ریاستی قانون سازیہ دو ایوانوں، لیجسلیٹیو اسمبلی اور لیجسلیٹیو کونسل پر مشتمل تھا۔ لداخ کے زیر انتظام علاقے میں اسمبلی نہیں ہوگی چنانچہ اس علاقے کیلئے قانون سازی نئی دلی سے ہوگی۔

جنرل ایڈمسٹریشن محکمے کے سیکرٹری ڈاکٹر فاروق احمد لون کی طرف سے اجرا کئے گئے آرڈر زیر نبمر 1109 جی اے ڈی 2019 کے مطابق قانون ساز کونسل کے سبھی 116 ملازمین کو 22 اکتوبر تک جنرل ایڈمسٹریشن ڈیپارٹمنٹ میں رپورٹ کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ ان میں ایڈیشنل سیکرٹری اور ڈپٹی سیکرٹری کے عہدوں سے لیکر آرڈرلی تک سبھی زمروں کے ملازمین شامل ہیں۔

حکمنامے کے مطابق کونسل کیلئے وقتاً فوقتاً خریدی گئی تمام گاڑیاں، ڈائرکٹر اسٹیٹ موٹر گیراجز کو منقتل کی جائیں گی۔ واضح رہے کہ کونسل کے پاس سینکڑوں گاڑیاں موجود ہیں کیونکہ ہر ایک کونسل رکن کو سرکاری گاڑی فراہم کی جاتی تھی۔

حکمنامے کے مطابق کونسل کے سیکرٹری کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ کونسل کی عمارت کو ، فرنیچر اور الیکٹرانک آلات سمیت ڈائرکٹر اسٹیٹس کی تحویل میں دیں۔

اس تاریخی ادارے کے تمام ریکارڈ کو محکمہ قانون ، انصاف اور پارلیمانی امورات کے حوالے کرنے کی بھی ہدایت جاری کی گئی ہے۔ اس ضمن میں سیکرٹری کونسل کو کہا گیا ہے کہ وہ کونسل سیکریٹریٹ کا سارا ریکارڈ ، جس میں اجلاسوں کی کارروائی کی روئیداد بھی شامل ہے، محمکہ قانون کے حوالے کرے۔

ریاستی قانون ساز کونسل 1957 میں معرض وجود میں آئی تھی جب ریاستی آئین کے تحت ایوان زیریں اور ایوان بالا پر مشتمل قانون ساز ی کا نظام اپنایا گیا۔ اب ریاست میں یہ نظام کالعدم قرار دیا گیا ہے۔


یہ فیصلہ ان اقدامات کا حصہ ہے جن کے تحت جموں و کشمیر ریاست کو دو مرکزی زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کیا جائے گا۔ ریاست کی تقسیم 31 اکتوبر سے نافذالعمل ہوگی۔

جموں و کشمیر کی تاریخی قانون ساز کونسل خود تاریخ بن گئی

قانون ساز کونسل کی منسوخی ، جموں و کشمیر کی تنظیم نو سے متعلق قانون 2019کی دفعہ 57 کے تحت عمل میں لائی گئی ہے۔ اس متنازع قانون کو وزیر داخلہ امت شاہ نے 5 اگست کے روز پارلیمنٹ میں پیش کیا۔ اسی روز ریاست کی خصوصی آئینی حیثیت کے خاتمے کے بارے میں بھی صدارتی حکمنامہ متعارف کیا گیا جس کے بعد ریاست سے دفعہ 370 اور 35 اے کا اطلاق ختم کیا گیا۔

جموں و کشمیر کی تاریخی قانون ساز کونسل خود تاریخ بن گئی
جموں و کشمیر کی تاریخی قانون ساز کونسل خود تاریخ بن گئی

ریاست کی تقسیم کاری کے بعد جموں و کشمیر ریاست کا درجہ گھٹاکر اسے مرکزی زیر انتظام علاقے میں تبدیل کیا جائے گا جس میں صرف اسمبلی ہوگی۔ اس سے قبل ریاستی قانون سازیہ دو ایوانوں، لیجسلیٹیو اسمبلی اور لیجسلیٹیو کونسل پر مشتمل تھا۔ لداخ کے زیر انتظام علاقے میں اسمبلی نہیں ہوگی چنانچہ اس علاقے کیلئے قانون سازی نئی دلی سے ہوگی۔

جنرل ایڈمسٹریشن محکمے کے سیکرٹری ڈاکٹر فاروق احمد لون کی طرف سے اجرا کئے گئے آرڈر زیر نبمر 1109 جی اے ڈی 2019 کے مطابق قانون ساز کونسل کے سبھی 116 ملازمین کو 22 اکتوبر تک جنرل ایڈمسٹریشن ڈیپارٹمنٹ میں رپورٹ کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ ان میں ایڈیشنل سیکرٹری اور ڈپٹی سیکرٹری کے عہدوں سے لیکر آرڈرلی تک سبھی زمروں کے ملازمین شامل ہیں۔

حکمنامے کے مطابق کونسل کیلئے وقتاً فوقتاً خریدی گئی تمام گاڑیاں، ڈائرکٹر اسٹیٹ موٹر گیراجز کو منقتل کی جائیں گی۔ واضح رہے کہ کونسل کے پاس سینکڑوں گاڑیاں موجود ہیں کیونکہ ہر ایک کونسل رکن کو سرکاری گاڑی فراہم کی جاتی تھی۔

حکمنامے کے مطابق کونسل کے سیکرٹری کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ کونسل کی عمارت کو ، فرنیچر اور الیکٹرانک آلات سمیت ڈائرکٹر اسٹیٹس کی تحویل میں دیں۔

اس تاریخی ادارے کے تمام ریکارڈ کو محکمہ قانون ، انصاف اور پارلیمانی امورات کے حوالے کرنے کی بھی ہدایت جاری کی گئی ہے۔ اس ضمن میں سیکرٹری کونسل کو کہا گیا ہے کہ وہ کونسل سیکریٹریٹ کا سارا ریکارڈ ، جس میں اجلاسوں کی کارروائی کی روئیداد بھی شامل ہے، محمکہ قانون کے حوالے کرے۔

ریاستی قانون ساز کونسل 1957 میں معرض وجود میں آئی تھی جب ریاستی آئین کے تحت ایوان زیریں اور ایوان بالا پر مشتمل قانون ساز ی کا نظام اپنایا گیا۔ اب ریاست میں یہ نظام کالعدم قرار دیا گیا ہے۔

Intro:Body:

State administration orders abolition of J&K Legislative Council 


Conclusion:
Last Updated : Oct 17, 2019, 6:11 PM IST

For All Latest Updates

TAGGED:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.