گزشتہ 13 روز سے کسان زرعی قوانین کے خلاف سراپا احتجاج ہیں، دہلی کی سرحدوں پر ڈٹے کسان مرکز سے تینوں زرعی قوانین کو واپس لینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ کے سوپور قصبہ میں قائم ایشیاء کی دوسری بڑی فرٹ منڈی میں فروٹ گروورس اور ڈیلرس ایسوسی ایشن نے مرکزی حکومت کے خلاف سخت احتجاج کیا۔
حال ہی میں مرکزی حکومت نے پارلیمان اور راج سبھا میں کسان زرعی بل کی منظوری دی جس کی وجہ سے ملک بھر کے ساتھ ساتھ سوپور فروٹ منڈی کے کسانوں نے اس کے خلاف ناراضگی کا اظہار کیا۔
اس موقع پر ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے سوپور فروٹ منڈی کے صدر فیاض احمد نے بتایا کہ 'ہم کسان زرعی قوانین کے خلاف ہیں کیونکہ یہ ملک بھر اور میوہ صنعت کے کسانوں کے خلاف ہے۔
فیاض احمد کا کہنا ہے کہ اگر اس دیش کو کوئی چلاتا ہے تو وہ کسان ہی چلاتا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ اس کسان زرعی بل کو جلد از جلد واپس لیا جائے تاکہ کسانوں کو انصاف ملے۔
فیاض احمد نے مزید بتایا کہ 'آج ہم نے ایک دن کے لئے سوپور فروٹ منڈی کو بند رکھا اور ملک بھر کے کسانوں کے لئے ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔'
واضح رہے کہ کسانوں کی جانب سے 4 دسمبر کو ہی بھارت بند کا اعلان کر دیا گیا تھا حالانکہ 9 دسمبر کو کسانوں اور حکومت کے مابین چھٹے دور کے مذاکرات ہونے ہیں لیکن اس سے قبل کسان بھارت بند کے ذریعہ مرکزی حکومت کو ایک بڑا پیغام دینا چاہتے ہیں۔
کسان تنظیموں نے زرعی قوانین کی منسوخی تک احتجاج کو جاری رکھنے کی دھمکی دی ہے۔ اسی دوران کئی اہم شخصیات نے بھی کسان احتجاج کی تائید کا اعلان کیا ہے۔ باکسر وجیندر سنگھ نے مرکزی حکومت پر زیادتی کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے زرعی قوانین کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے قوانین کی عدم منسوخی کی صورت میں راجیوگاندھی کھیل رتن ایوارڈ واپس کردینے کی بھی دھمکی دی۔