کشمیر ڈویژنل انتظامیہ نے کورونا وائرس کے پیش نظر آنے والی عید الاضحیٰ کے موقع پر کسی بھی اجتماع کو اجازت نہیں دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ تاہم عید کی آمد کے سلسلے میں موجودہ پابندیوں کو 28 سے 30 جولائی تک کم کیا جائے گا۔
یہ فیصلہ ڈویژنل کمشنر کشمیر پی کے پولے کی صدارت میں منعقدہ ایک اجلاس کے دوران لیا گیا جس میں اس حوالے سے تمام سٹیک ہولڈرز کے ساتھ بات کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں
جموں و کشمیر: کورونا کے 615 نئے معاملے درج
اجلاس میں فیصلہ لیا گیا کہ انتظامیہ کی جانب سے 22 سے 27 جولائی تک نافذ کی جانے والی کووڈ 19 کے پیش نظر موجودہ پابندیوں میں 28 جولائی سے 30 جولائی تک نرمی کی جائے گی۔ تاہم اجتماعی عید کی نماز کے لئے مساجد اور خانقاہوں کو بند رکھا جائے گا۔
عید سے قبل کچھ روز تک پابندیوں میں نرمی برتی جائے گی تاکہ لوگ عید کے لئے ضروری سامان کی خرید و فروخت کر سکیں۔ اس دوران یہ بھی فیصلہ لیا گیا ہے کہ مسافروں کے لئے آٹو یا نجی گاڑیوں کے علاوہ کسی بھی عوامی آمدورفت کو مذکورہ دنوں میں سڑکوں پر چلنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
28 سے 30 جولائی تک مارکیٹ کھولنے کے حوالے سے ڈپٹی کمشنرز سے کہا گیا ہے کہ وہ ایس او پی اور کووڈ 19 کے رہنما خطوط کے مطابق ان دنوں مقامی سطح پر اس کی اجازت دے سکتے ہیں۔ان سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ سے کہ وہ مناسب جگہوں کی نشاندہی کریں جہاں قربانی کے لئے جانوروں کو حکومت اور باشعور عوام کی طرف سے پہلے سے طے شدہ مقامات پر مذکورہ دنوں میں دستیاب رکھا جائے۔
اس دوران یہ بھی کہا گیا کہ قربانی کے جانوروں کی قلت پرقابو پانے کے لئے مغل روڈ کو خصوصی طور پر اس مقصد کے لئے کھولا جائے گا۔
واضح رہے کہ جموں و کشمیر میں اتوار کے روز کووڈ-19 کے 615 نئے معاملے سامنے ائے ہیں جن میں 145 مسافر بھی شامل ہیں۔ تازہ معاملوں کے بعد جموں و کشمیر میں کیسوں کی کُل تعداد 17920 ہو گئی ہے۔