وِرکُم کے لوگوں کو مجبور ہو کر نالہ برینگی کا پانی پینا پڑتا ہے۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ محکمہ جل شکتی کی جانب سے گاؤں میں پانی کی 2 انچ پائپ لائن 1976 میں بچھائی گئی تھی، اُس وقت گاؤں میں صرف 4 پبلک پوسٹ ہوا کرتے تھے لیکن اب زمانہ بدل گیا ہے اب ہر گھر میں نل لگا ہوا ہے اور اب 200 چولوں پہ مشتمل گاؤں کو اسی 45 سال پرانی 2 انچ پائپ لائن سے ہی پانی سپلائی کیا جاتا ہے۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ 2 انچ پرانی پائپ ہونے کی وجہ سے گاؤں کی بیشتر عوام کو پانی سے محروم رہنا پڑتا ہے، جنہیں بعد میں پانی کی ضروت کو پورا کرنے کے لئے نالہ برینگی کا رُخ کرنا پڑتا ہے، جس کی وجہ سے اس کووڈ 19 کی پیدا شدہ صورتحال میں عوام کو بیماری پھیلنے کا خطرہ لاحق ہے۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ جاڑے کے موسم میں اُنہیں سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ اس موسم میں ندی نالوں میں پانی کی سطح کم ہو جاتی ہے اور ہمیں پانی کی ایک ایک بوند کے لئے ترسنا پڑتا ہے۔اگر چہ وِرکُم کے لوگوں نے کئی بار اپنی اس پریشانی کو دور کرنے کے لئے محکمہ جل شکتی کی نوٹس میں لایا، تاہم انہیں ہربار نااُمید ہونا پڑا۔
جب ای ٹی وی بھارت نے یہ معاملہ ایس ڈی ایم کوکرناگ اویس مشتاق کی نوٹس میں لایا تو انہوں نے کہا کہ کوکرناگ کے کئی گاؤں جو کہ چشمے کے نزدیک رہتے ہیں اُنہے پانی کی عدم دستیابی کا سامنا رہتا ہے۔
ایس ڈی ایم کا کہنا ہے کہ وہ جلد سے جلد کوشش کریں گے کہ مرکزی اسکیم جل جیون کے تحت ہر گھر کو پانی فراہم کرنے کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں گے۔