جنوبی کشمیر کی سب سے بڑی فروٹ منڈی جو اگلر شوپیان میں واقع ہے، کو میوؤں کی خرید و فروخت اور ملک کی دیگر ریاستوں میں میوہ فروخت کرنے کے لیے کھول دیا گیا ہے۔
ملک کے بیشتر علاقوں میں کووڈ 19 لاک ڈاؤن کی وجہ سے لوگوں کو کافی مشکلات کا سامنا ہے۔ تاہم اگلر فروٹ منڈی شوپیان میں کاروبار شروع ہو گیا ہے جس سے میوہ کاشتکاروں، بیوپاریوں، ڈرائیورز اور مزدوروں میں خوشی پائی جارہی ہے۔
کورونا وائرس کے سبب وادیٔ کشمیر میں بھی جہاں کئی تجارتی سرگرمیاں معطل کی گئی تھیں، وہیں ضلع انتظامیہ شوپیان نے ضلع میں میوہ صنعت کو دوبارہ پٹری پر لانے کی شروعات کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں
میوے کی کاشت کرنے والے لاک ڈاؤن سے متاثر
ضلع شوپیان کو پوری دنیا میں بہترین سیبوں کی وجہ سے جانا جاتا ہے جو سالانہ 2.50 لاکھ میٹرک ٹن سیب پیدا کر رہا ہے۔ سیب کی یہ پیداوار ملک کی مختلف ریاستوں کو بھیجی جا رہی ہے جس کی قیمت مارکٹ میں بہت اچھی ہے۔
شوپیان میں آج ناشپاتی اور اٹلی سیب تیار ہو چکے ہیں اور ملک کی باقی ریاستوں میں بھجنے کے لیے تیار ہیں جس کی وجہ سے ضلع انتظامیہ نے اس فروٹ منڈی میں کاروبار شروع کرنے کی اجازت دی ہے۔ تاہم جو بھی فرد اس منڈی میں داخل ہوگا، انہیں ایس او پیز پر عمل کرنا ہوگا تاکہ کورونا وائرس کو پھلنے سے روکا جاسکے۔
کسانوں کا حکومت سے منڈی کھولنے کا مطالبہ
ادھر ضلع شوپیان کے سیب کے کاشتکار امید کر رہے ہیں کہ امسال ان کے مال کی قیمت اچھی ہوگی کیونکہ گزشتہ سال سیب کے کاشتکاروں کو بہت زیادہ نقصان سے دوچار ہونا پڑا تھا۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس پانچ اگست کو جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کی منسوخی کے بعد مرکزی علاقے میں بندشیں اور قدغنیں عائد کی گئیں۔ اس دوران وادی میں تمام تر کاروباری سرگرمیاں ٹھپ رہیں جس کی وجہ سے معیشت کو تقریباً 40 ہزار کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔
وہیں دوسری جانب ملک بھر میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے جاری لاک ڈاؤن کی وجہ سے بھی اس فروٹ منڈی کو بند رکھا گیا تھا جس کی وجہ سے یہاں کوئی تجارتی سرگرمیاں نہیں ہو سکی اور کاشتکاروں کے علاوہ سیب کے کاروبار سے وابستہ افراد کو بھاری نقصان سے دو چار ہونا پڑا۔
فروٹ منڈی اگلر شوپیان میں ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے کئی افراد سے کورونا وائرس کے متعلق بات کی۔
تاہم انہوں نے کہا کہ 'ہم ایس او پیز پر عمل کریں گے۔ منڈی میں ہر فرد کو پی پی ای کٹ فراہم کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ مناسب معاشرتی دوری بھی برقرار رکھی جائے گی۔'