حکومت کی جانب سے قدغنوں اور بندشوں کے بعد جہاں سبھی شعبہ ہائے زندگی متاثر ہوئے ہیں وہیں 5 اگست سے اب تک اسکولوں میں تعلیمی نظام از سر نو شروع نہ ہو سکا۔
وادی کشمیر کے دیگر اضلاع کی طرح جنوبی کشمیر کے پلوامہ کے اسکولوں میں بھی سناٹا چھایا ہوا ہے، ذرائع کے مطابق اسکولوں میں عملہ تو موجود ہیں لیکن طلبا کہیں نظر نہیں آئے۔
واضح رہے کہ کشمیر کے ڈویژنل کمشنر بصیر احمد خان نے وادی میں ہائر سکنڈری تک کے تعلیمی اداروں میں تین اکتوبر سے تعلیمی سرگرمیاں بحال کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔
اس سے قبل کشمیر انتظامیہ کے سینیئر عہدیداروں بشمول سرکاری ترجمان روہت کنسل اور ناظم تعلیم کشمیر نے ہائی اسکول سطح تک کے تمام سرکاری و غیر سرکاری تعلیمی ادارے کھولنے کا اعلان کیا تھا لیکن اس کے باوجود وادی میں تعلیمی سرگرمیاں گزشتہ دو ماہ سے لگاتار مفلوج ہیں۔
والدین نے کیمرے کے سامنے نہ آنے کی شرط پر ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 'وہ اپنے بچوں کو اسکول بھیجنے میں ڈر اور خوف محسوس کر رہے ہیں'۔
پرائمری، مڈل، ہائی اور ہائر سکنڈری سطح کے تعلیمی ادارے اگر چہ کھلے ہیں اور ان میں بیشتر عملہ حاضر بھی رہتا ہے تاہم طلباء کی غیر حاضری کے سبب کلاسز میں نہ بچوں کا شور و غل ہے نہ صحنوں میں کھیلتے کودتے بچوں کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں۔
دریں اثناء انتظامیہ نے اکتوبر کے تیسرے ہفتے سے اسکولوں میں امتحانات منعقد کرانے کا اعلان کیا ہے تاہم 5 اگست کے بعد سے اب تک اسکولوں میں تدریسی سرگرمیاں بالکل ٹھپ ہیں۔