مکتوب میں ریلوے ملازمین سےکہا گیا کہ وہ کم سے کم چار مہینے کے لیے راشن اور سات روز تک پینے کا پانی ذخیرہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ طویل عرصے تک امن و امان کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے گاڑیوں میں پٹرول بھر کے رکھیں۔
ان کے اس متنازع خط کو کئی لوگوں نے شیئر کیا تھا جن میں ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ بھی شامل ہیں۔
ریلوے محکمہ نے کہا کہ اس مکتوب کا کوئی مطلب نہیں ہے اورمذکورہ افسر کو اس طرح کے خط کو جاری کرنے کا کوئی حکم نہیں دیا گیا تھا۔
خیال کیا جارہا ہے کہ نوگیال کو، جو اسسٹنٹ سکیورٹی کمشنر بڈگام کے عہدے پر تعینات تھے، اسلئے اپنے عہدے سے ہٹایا گیا ہے تاکہ انکی طرف سے لکھے گئے پیغام سے مچی افراتفری کے اثر کو کم کیا جاسکے۔
واضح رہے کہ گذشتہ دنوں مرکزی حکومت کی جانب سے شورش زدہ وادی کشمیر میں حفاظتی عملے کی مزید ایک سو کمپنیاں تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ وادی میں امن و قانون کی صورتحال کو برقرار رکھنے اور حفاظت کو مزید مستحکم کرنے کے لیے اجافی مرکزی فورسز کو روانہ کیا گیا ہے۔
اضافی سکیورٹی میں آئی ٹی بی پی کی 30 ، ایس ایس بی کی 10 اور سی آر پی ایف کی 50 کمپنیاں شامل ہوں گی۔پچھلے پارلیمانی انتخابات میں بھی کشمیر میں تین سو اضافی کمپنیاں تعینات کی گئی تھیں۔ بعد میں ان سبھی کمپنیوں کو امرناتھ یاترا کے حفاظتی انتظامات کے لئے تعینات کردیا گیا۔