اس سڑک کی تعمیر و تجدید کو لیکر اِسے فٹ بال کی طرح ایک محکمہ سے دوسرے محکمہ کی جانب دکھیلا جا رہا ہے۔
اس سڑک پر کچھ سال پہلے اگرچہ کام شروع کیا گیا تاہم نامعلوم وجوہات کی بنا پر اِس کام کو اُدھورا چھوڈ دیا گیا ۔
رابطہ سڑک کی خستہ حالت کو لیکر مقامی لوگوں نے کئی بار اپنا احتجاج بھی درج کیا ہے لیکن انتظامیہ پھر بھی ٹس سے مس نہ ہوئی۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ماضی میں اس سڑک پر بہت سے حادثات رونما ہوئے ہیں، جس کی وجہ سے بہت سارے لوگ ازجان ہو چکے ہیں۔
مقامی لوگوں کے مطابق خستہ حال سڑک کو دیکھ کر انہیں ہمیشہ اس بات کا خدشہ رہتا ہے کہ کوئی گاڑی لُڑھک نہ جائے اور کوئی اور انسانی جان نہ چلی جائے ۔
ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے جب مقامی لوگوں سے بات کی تو اُنہوں نے کہا کہ اس سڑک پر بڑے بڑے گڑھے ہونے کے ساتھ ساتھ محکمہ پی- ایچ-ای کی جانب سے سڑک کے بیچ ایک پائپ نصب کی گی ہے جو کافی بوسیدہ ہونے کے ساتھ ساتھ مختلف مقامات پر چھید ہونے کی وجہ سے پانی ضائع ہو رہا ہے جس سے رابطہ سڑک کی حالت خستہ ہوئی ہے جس سے مقامی لوگوں کو عبور و مرور میں مشکِلات در پیش آتی ہے۔
لوگوں کے مطابق جب وہ مسجد میں نماز کی ادئیگی کے لئے جاتے ہیں تو اُنہیں سب سے پہلے اس دشوار راستہ سے گذرنا پڑتا ہے اور مسجد تک پہنچتے پہنچتے اُن کے جوتوں کے ساتھ ساتھ کپڑے بھی خراب ہوجاتے ہیں
مقامی لوگوں نے اس سڑک کی تعمیر و تجدید کو لیکر اپنے روئے داد متعلقہ محکمہ کے ساتھ ساتھ مقامی ایم - ایل-اے کی نوٹس میں بھی لایا ہے مگر ووٹ کے پجاری انہیں تاحال سبز باغ ہی دِکھاتے رہے
اس سڑک کی تعمیر و تجدید کو لیکر مقامی لوگوں نے گورنر انتظامیہ سے فوری مُداخلت کی اپیل کی ہے تاکہ رابطہ سڑک پر میکڈم بچھایا جائے اور اُن کی پریشانی کا فی الفور کوئی ازالہ ہو سکے۔
اس سلسلہ میں جب ای-ٹی-وی بھارت کے نمائندہ نے محکمہ آر-اینڈ-بی کے جونئیر انجینئر شکیل احمد بابا سے فون پر رابطہ کیا تو اُنہوں نے کہا کہ محکمہ جل شکتی نے مزکورہ روڈ پر پائپیں نصب کی ہے جن سے پانی ضائع ہو کر سڑک کے بیچوں بیچ جمع رہتا ہے۔
حالانکہ انہوں نے محکمہ جل شکتی سے اس معاملے میں مداخلت کی اپیل کی تھی تاہم ابھی تک محکمہ جل شکتی کی جانب سے سڑک پر بچھی ہوئی پائپ لائین کو دوسری جگہ منتقل کرنے میں غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔
معاملہ کی کیفیت کو دیکھ کر نمائندہ نے جب اس حوالے سے محکمہ جل شکتی کے ایگزیکیوٹو انجینئر محمد حنیف سے فون پر رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ وہ یہ معاملہ محکمہ آر اینڈ بی کے ساتھ مل کر لوگوں کی پریشانی کو دور کرنے میں اپنا کلیدی رول نبھائیں گے۔ تاکہ مقامی لوگوں کو راحت مل سکے۔