انہوں نے کہا کہ حاملہ خواتین کو ڈاکٹروں کے پاس بار بار جانے سے پرہیز کرنا چاہئے۔ تاہم اگر کوئی پیچیدگی پیدا ہوجائے تو ڈاکٹر کے پاس جانے میں تساہل نہیں کرنا چاہئے۔
موصوفہ نے ان باتوں کا اظہار محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ کے خصوصی پروگرام 'سکون' میں کیا ہے جس کو ایک مقامی ٹیلی ویژن چینل پر نشر کرنے کے علاوہ محکمے کے یوٹیوب چینل پر اپ لوڈ بھی کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا 'کووڈ 19 نے حاملہ خواتین میں زیادہ خوف پھیلایا ہے۔ انہیں اس سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے لیکن اس میں احتیاطی تدابیر پر عمل کرنے کی طرف خاص دھیان دینے کی ضرورت ہے'۔
ڈاکٹر جوتی نے کہا کہ اگر حاملہ خواتین کو کوئی پیچیدہ مسئلہ در پیش آئے تو انہیں ڈاکٹر کی طرف رجوع کرنا چاہئے۔
انہوں نے کہا 'اگر حاملہ خواتین کو غیر علامتی کووڈ 19 انفیکشن بھی ہو تو انہیں زیادہ گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ وہ ہوم کورنٹائن میں رہ سکتی ہیں لیکن اگر کورونا کی علامات میں تیز بخار وغیرہ ہو تو انہیں ہسپتال میں اپنے آپ کو کورنٹائن کرانا چاہئے'۔
موصوفہ نے کہا کہ حاملہ خواتین کو ہر ماہ الٹراساؤنڈ کرانے کی بھی ضرورت نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا 'حاملہ خواتین کو ہر ماہ الٹراساؤنڈ کرانے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ پہلے ماہ میں پہلا الٹراساؤنڈ کرانے کے بعد وہ دوسرا بیس ہفتوں کے بعد کرا سکتی ہیں جبکہ تیسرا ضرورت پڑنے پر اٹھائیسویں ہفتے میں اور چوتھا اور آخری الٹراساؤنڈ ڈیلیوری کی متوقع تاریخ سے چند روز قبل کرایا جاسکتا ہے'۔
ڈاکٹر جوتی ہاک نے کہا کہ حاملہ خواتین کو کورونا سے پیدا شدہ کسی بھی قسم کے ذہنی دباؤ سے دور رہنا چاہئے اور اگر کوئی خاتون ذہنی دباؤ کی شکار ہے تو اس کو ڈاکٹر کی طرف رجوع کرنا چاہئے تاکہ بچے اور ماں کے صحت پر مضر اثرات نہ پڑ سکیں۔