ETV Bharat / state

کشمیر میں معدوم ہوتا جارہا ہے فن ظروف سازی

author img

By

Published : Nov 2, 2020, 6:49 PM IST

ضلع پلوامہ سے چند کلومیٹر کی دوری پر چندگام نامی ایک گاؤں واقع ہے۔ اس گاؤں کے اکثر لوگ مٹی کے برتن اور دیگر چیزیں بنا کر اپنا روزگار کماتے ہیں۔

کشمیر میں معدوم ہوتا جارہا ہے فن ظروف سازی
کشمیر میں معدوم ہوتا جارہا ہے فن ظروف سازی

اس گاؤں میں تقریباً 60 سے زیادہ گھروں میں برتن و دیگر روز مرہ کی اشیاء بنائی جاتی ہیں۔ ظروف سازی ہی ان کا بنیادی کام ہے۔ جس میں انہیں مہارت حاصل ہے۔

کشمیر میں معدوم ہوتا جارہا ہے فن ظروف سازی

برتن بنانے کے لیے ایک خاص قسم کی مٹی درکار ہوتی ہے جو ان کو اپنے ہی علاقے میں مل جاتی ہے تاہم ضلعی انتظامیہ نے وہ زمین انڈسٹری اور اسکولوں کی تعمیر کے لیے مختص کردی ہے۔

برتن بنانے کے لیے درکار مٹی اگر ان لوگوں کو نہیں ملے گی تو ان کا کاروبار متاثر ہوسکتا ہے اور یہ لوگ بے روزگار ہوجائیں گے۔

مذکورہ گاؤں کے لوگوں نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے کو بتایا اگرچہ صنعت پہلے سے ہی زوال پذیر ہے تاہم یہ لوگ اس کام سے صدیوں سے جڑے ہیں۔ انکا یہی روزگار ہے۔ یہ اسی سے اپنا اور اپنے اہل و عیال کا پیٹ پالتے ہیں۔ اگر انتظامیہ نے چندگام میں اسکول اور انڈسٹری قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے تو پھر اس فیصلے سے ان کا کاروبار متاثر ہوگا۔

انہوں نے انتظامیہ سے اپیل کی کہ ان کے لیے کوئی دوسرا انتظام کیا جائے تاکہ ان کا روزگار برقرار رہے اور وہ بھیک مانگنے پر مجبور نہ ہوں۔

واضح رہے مٹی کے برتنوں کا استعمال قدیم دور سے کیا جاتا رہا ہے۔ لیکن اب مٹی کے برتنوں کی جگہ اسٹیل، پلاسٹک، پیتل اور دھاتوں سے بنے ہوئے برتنوں نے لے لی ہے۔ جس کے نتیجہ میں مٹی کے برتنوں کا استعمال کم ہو رہا ہے، اور یہ صنعت زوال پذیر ہو رہی ہے۔

کشمیر میں مٹی کے برتیوں کا استعمال کم ہونے کی وجہ سے کمہار طبقے کی نوجوان نسل نے بھی اس کام کو خیرآباد کہہ دیا ہے اور اب ایک قلیل آبادی ہی اس صنعت سے منسلک ہے، جبکہ نئی نسل نے دوسرے روزگار کے مواقع تلاش کر لئے ہیں۔

کمہار کو دنیا کا پہلا فنکار مانا جاسکتا ہے کیونکہ وہ مٹی کو نئی شکل دینے میں مہارت رکھتا ہے۔ ان کی ذہانت کا ثبوت ان کے کام کو دیکھ کر عیاں ہوتا ہے۔

اس گاؤں میں تقریباً 60 سے زیادہ گھروں میں برتن و دیگر روز مرہ کی اشیاء بنائی جاتی ہیں۔ ظروف سازی ہی ان کا بنیادی کام ہے۔ جس میں انہیں مہارت حاصل ہے۔

کشمیر میں معدوم ہوتا جارہا ہے فن ظروف سازی

برتن بنانے کے لیے ایک خاص قسم کی مٹی درکار ہوتی ہے جو ان کو اپنے ہی علاقے میں مل جاتی ہے تاہم ضلعی انتظامیہ نے وہ زمین انڈسٹری اور اسکولوں کی تعمیر کے لیے مختص کردی ہے۔

برتن بنانے کے لیے درکار مٹی اگر ان لوگوں کو نہیں ملے گی تو ان کا کاروبار متاثر ہوسکتا ہے اور یہ لوگ بے روزگار ہوجائیں گے۔

مذکورہ گاؤں کے لوگوں نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے کو بتایا اگرچہ صنعت پہلے سے ہی زوال پذیر ہے تاہم یہ لوگ اس کام سے صدیوں سے جڑے ہیں۔ انکا یہی روزگار ہے۔ یہ اسی سے اپنا اور اپنے اہل و عیال کا پیٹ پالتے ہیں۔ اگر انتظامیہ نے چندگام میں اسکول اور انڈسٹری قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے تو پھر اس فیصلے سے ان کا کاروبار متاثر ہوگا۔

انہوں نے انتظامیہ سے اپیل کی کہ ان کے لیے کوئی دوسرا انتظام کیا جائے تاکہ ان کا روزگار برقرار رہے اور وہ بھیک مانگنے پر مجبور نہ ہوں۔

واضح رہے مٹی کے برتنوں کا استعمال قدیم دور سے کیا جاتا رہا ہے۔ لیکن اب مٹی کے برتنوں کی جگہ اسٹیل، پلاسٹک، پیتل اور دھاتوں سے بنے ہوئے برتنوں نے لے لی ہے۔ جس کے نتیجہ میں مٹی کے برتنوں کا استعمال کم ہو رہا ہے، اور یہ صنعت زوال پذیر ہو رہی ہے۔

کشمیر میں مٹی کے برتیوں کا استعمال کم ہونے کی وجہ سے کمہار طبقے کی نوجوان نسل نے بھی اس کام کو خیرآباد کہہ دیا ہے اور اب ایک قلیل آبادی ہی اس صنعت سے منسلک ہے، جبکہ نئی نسل نے دوسرے روزگار کے مواقع تلاش کر لئے ہیں۔

کمہار کو دنیا کا پہلا فنکار مانا جاسکتا ہے کیونکہ وہ مٹی کو نئی شکل دینے میں مہارت رکھتا ہے۔ ان کی ذہانت کا ثبوت ان کے کام کو دیکھ کر عیاں ہوتا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.