سرینگر: مزکری حکومت کی جانب سے پیر کو خواتین ریزرویشن بل پارلیمنٹ میں پیش کئے جانے کا خیر مقدم کیا جارہا ہے۔اس بل کی رو سے خواتین کو انتخابات میں 33 فیصد ریزرویشن ہوگا۔ بل کو پیش کرنے کا جموں کشمیر کی سیاسی جماعتوں نے خیر مقدم کیا ہے۔ آج اس بل پر لوک سبھا میں بحث ہونا ہے۔ قوی امکان ہے کہ اس بل کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں منظور کرکے پاس کیا جائے گا۔
اپوزیشن جماعتیں بالخصوص کانگرس نے اس بل پر کوئی اعتراض نہیں جتایا ہے وہیں دیگر چھوٹی اپوزیشن جماعتیں بھی اس بل کے مخالفت میں نہیں ہیں کیونکہ کوئی بھی جماعت خواتین رائے دہندگان کو ناراض نہیں کرنا چاہئے گی۔اس بل پر نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے کہا کہ انکی جماعت اس بل کا خیر مقدم کرتی ہے اور اس کی حمایت کریں گی۔انہوں نے کہا کہ خواتین کو انتخابات میں 33 فیصد ریزرویشن سے آبادی کا پچاس فیصد حصہ با اختیار ہوگا۔انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس میں جو خواتین لیڈران ہیں وہ ماضی کے انتخابات میں مردوں سے مقابلہ کرکے کامیاب ہوئی ہیں۔عمر عبداللہ نے کہا کہ جموں کشمیر میں جو بھی اسمبلی حلقہ خواتین کے لئے مختص کیا جائے گا، نیشنل کانفرنس ان پر مضبوط خواتین امیدواروں کو میدان میں اتارے گی۔
وہیں،پی ڈی پی سربراہ محبوبہ مفتی کا کہنا ہے کہ مرکزی حکومت نے خواتین ریزرویشن بل کو پیش کرنے میں کافی دیر کردی۔انھوں نے کہا کہ کانگریس نے 2010 میں اس بل کو راجیہ سبھا سے منظور کرالیا تھا۔تاہم محبوبہ مفتی نے مزید کہا کہ دیر سے ہی صحیح لیکن مرکزی حکومت نے صحیح فیصلہ لیا ہے۔انھوں نے کہا کہ اس بل کی منظوری کے بعد خواتین کو اُن کے حقوق حاصل کرنے میں آسانی ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں:عآپ کا خواتین ریزرویشن بل پر اعتراض، بل کو خواتین بیوقوف بناو بل قرار
کانگرس کی نائب صدر شمیمہ میر نے اس بل کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس بل کو لانے میں کانگرس سرکاروں نے ماضی میں کافی محنت کی ہے۔انہوں نے کہا کہ خواتین کو انتخابات میں ریزرویشن ملنے پر انکو بااختیار بنایا جائے گا اور انکو سیاسی میدان میں مزید تقویت اور پذیرائی ملے گی۔انہوں نے کہا کہ جس طرح خواتین زندگی کے دیگر شعبوں میں کامیاب ہورہی ہیں اس طرح سیاست میں بھی وہ مردوں سے کم نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ مرکزی سرکار نے یہ صحیح فیصلہ لیا ہے جس سے خواتین کو اختیارات کے ساتھ ساتھ اپنے حقوق بھی ملیں گے۔