سرینگر: ملک کی دوسری ریاستوں کی طرح مرکز کے زیر انتظام یوٹی جموں و کشمیر کی مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے ون نیشن ون الیکشن کے حوالے سے بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت کو ہدف تنقید بنایا۔ بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت نے ملک میں پارلیمانی اور ریاستوں میں اسمبلی انتخابات کو ایک ساتھ منعقد کرنے کے منصوبے کو عمل میں لانے کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔
ون نیشن ون الیکشن کے لئے حکومت ہند نے سابق صدر رام ناتھ کوند کی قیادت میں کمیٹی بھی تشکیل دی ہے جس میں سابق کانگرس لیڈر غلام نبی آزاد بھی شامل ہیں۔ سرکار کے اس نئے منصوبے کی جموں کشمیر کی سیاسی جماعتوں مخالفت کرکے کہ رہی ہیں کہ یہ آئین کے فیڈرل نظام کے لئے تباہ کن ثابت ہوگا۔ غلام نبی آزاد کو اس کمیٹی میں شامل کرنے پر ان جماعتوں نے کہا کہ یہ بی جی پی اور آزاد کے مراسم کا ایک اور ثبوت ہے۔ تاہم آزاد کی پارٹی اس کا دفاع کر رہی ہے۔ ون نیشن ون الیکشن' منصوبے کے مطابق پورے بھارت میں پارلیمانی اور اسمبلی انتخابات ایک ساتھ منعقد کیے جائیں گے۔ یہ نظام کئی یورپی ممالک میں موجود ہے جب کہ بھارت کے ہمسایہ اور حریف ملک پاکستان میں بھی اسی طرز پر انتخابات منعقد کیے جاتے ہیں۔
مزکری سرکار کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ اور ریاستوں میں ایک ساتھ انتخابات کرنے سے سرکاری پیسے کی بچت ہوگی اور سیکورٹی فورسز کی تعیناتی اور موومنٹ پر دباؤ کم رہے گا۔ ون نیشن ون الیکشن پر نیشنل کانفرنس کے ترجمان تنویر صادق نے کہا کہ اس منصوبے سے ملک کے فیڈرل نظام اور ریاستی سیاسی جماعتوں کو کمزور کیا جارہا ہے۔ غلام نبی آزاد کو کمیٹی میں شامل کرنے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں آزاد کو ہی اس کمیٹی میں شامل کیا جانا آزاد اور سرکار کے مراسم کی نشاندہی کررہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Nowdal Teerath Yatra نودل تیرتھ یاترا پرامن طریقے سے اختتام پذیر
کانگرس ورکنگ کمیٹی رکن اور سابق وزیر طارق حمید کرہ نے بتایا کہ آزاد کو کمیٹی میں شامل کرنے سے ان باتوں کی تیائد ہوتی ہے کہ بی جے پی سرکار اور ان کے مابین پہلے سے ہی مفاہمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ کمیٹی سرکار کی منشا کے مطابق ہی تجاویز دے گی۔ جب کہ ڈیموکریٹک آزاد پروگریسو پارٹی کے ترجمان سجادہ بشیر نے کہا کہ غلام نبی آزاد کو اس اعلی کمیٹی میں شامل کرنے سے آزاد کا سیاسی قد اور حیثیت واضح کر رہا ہے۔