پلوامہ: وادی کشمیر کے ضلع پلوامہ کی سرزمین سب سے زیادہ زرخیز مانی جا رہی ہے۔ اس سے ضلع پلوامہ کے ساتھ ساتھ جموں و کشمیر کی اقتصادی حالات بہتر ہو رہی ہے. وہی ضلع کی سرزمین پر اگائے جانے والے مختلف اقسام کے میوہ جات سبزیاں اور دیگر چیزیں کی بدولت معیشت کو مزید بہتر بنانے میں اہم رول رہا ہے۔ ضلع پلوامہ میں جہاں سیب ناشپاتی بادام کے ساتھ ساتھ سبزیاں اگائی جاتی ہے وہی ضلع پلوامہ میں سب سے مہنگی چیز زعفران کی بھی کاشت کی جاتی ہےجس سے ضلع پلوامہ کے ساتھ ساتھ جموں و کشمیر کی معیشت مستحکم ہو رہی ہے۔مختلف علاقوں میں مختلف اقسام کے میوہ جات اور دیگر چیزیں اگائی جاتی ہے۔
وہیں ضلع پلوامہ کے نیوہ علاقے میں آلوبخارہ کی کاشت کی جاتی ہے۔ آلوبخارہ کی کاشت ایک وسیع علاقے میں کی جاتی ہے جہاں سے یہ لوگ اپنا ذریعے معاش حاصل کر رہے ہیں۔جبکہ اس سے کئی لوگوں کو روزگار بھی حاصل ہو رہا ہے۔ یہ ضلع پلوامہ سے پہلا تیار ہونے والا میوہ ہے جو ملک بر میں فروخت کیا جاتا ہے۔ اس کی مانگ بھی کافی زیادہ ہوتی ہے۔آج کل ضلع پلوامہ میں آلوبخارہ کا سیزن عروج پر ہے۔ وہی امسال کے آغاز سے ہی اس کی قیمت کافی اچھی قیمت دیکھنے کو مل رہی ہے۔جس سے کسان کافی خوش نظر ارہے ہیں وہی آلوبخارہ کے کاروبار سے منسلک افراد بھی کافی خوش نظر ارہے ہیں۔
اس ضمن میں غلام محمد ڈار نے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت آلوبخارہ کی قیمت اچھی ہے لیکن کچھ روز سے قومی شاہراہ بند ہونے کی وجہ سے اب قیمتوں میں کمی آنے لگی ہیں۔ اس ضمن میں کسان ظفر احمد وانی نے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے علاقے میں آلوبخارہ کی کاشت کی جاتی ہے۔اس سے یہاں کے کسان اپنا ذریعہ معاش حاصل کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال ہمیں نقصان کا سامنا کرنا پڑا تھا لیکن امسال کافی اچھی قیمت مل رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس کی کاشت کرنے کے لئے زیادہ ادویات کا استعمال نہیں کرنا پڑتا ہے جبکہ بازاروں میں اس کی کافی اچھی مانگ ہوتی ہیں۔ تاہم محمکہ باغبانی کے افسران ہمیں کبھی نظر ہی نہیں ائےجو وقتا فوقتا ادویات کے چھڑکا اور دیگر ضروری لواجماعت کے بارے میں جانکاری دیتے۔ آلوبخارہ کے کاروبار سے منسلک عادل احمد ڈار نے بات کرتے ہوئے کہا کہ آلوبخارہ کی عمر کم ہوتی ہے اس کو جتنی جلدی ہو سکے اتنی جلدی مارکیٹ تک پہنچانا ضروری ہے کیونکہ یہ جلدی خراب ہوتا ہے جس سے کسانوں کے ساتھ ساتھ کاروبار سے منسلک افراد کو نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:Lack Of Basic Facilities گاؤں صدرا رگوڈا لوئردواڈہ کے باشندے بنیادی سہولیات سے محروم
غلام محمد ڈار نے کہا کہ قومی شاہراہ کے ساتھ ساتھ مغل روڈ پر بھی میوہ گاڑیوں کو ترجیحی بنیاد بنیادوں پر چھوڑا جانا چاہیے تاکہ کسانوں کو نقصان کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ انہوں نے گورنر انتظامیہ سے اپیل کی کہ وہ میوہ گاڑیوں کو ترجیحی بنیادوں پر چلانے کے لئے اقدامات اٹھائے تاکہ کسانوں کے ساتھ ساتھ اس کے کاروبار سے منسلک افراد کو نقصان کا سامنا نہ کرنا پڑے۔