ETV Bharat / state

پنچایتی انتخابات کے لیے وادی کی مقامی پارٹیاں پس و پیش میں

author img

By

Published : Feb 17, 2020, 1:44 PM IST

Updated : Mar 1, 2020, 2:52 PM IST

جموں و کشمیر کی خالی آسامیوں پر پنچایتی انتخابات کرانے کے اعلان کے بعد، دو سیاسی جماعتوں نیشنل کانفرنس اور کانگریس نے اپنے قائدین کی نظربندی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان کا انتخابات لڑنے کا امکان نہیں ہے۔

پنچایتی انتخابات کے لیے وادی کی مقامی پارٹیاں پس و پیش میں
پنچایتی انتخابات کے لیے وادی کی مقامی پارٹیاں پس و پیش میں

اطلاعات کے مطابق پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) نے ابھی تک انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ نہیں کیا ہے جبکہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے تمام سیٹوں پر امیدوار کھڑے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

واضح رہے کہ جموں و کشمیر کے چیف الیکٹورل افسر شیلندر کمار نے گذشتہ جمعرات کو جموں و کشمیر میں پنچایت انتخابات کی تاریخوں کا اعلان کر دیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ انتخابات پارٹی بنیادوں پر لڑے جائیں گے۔

جموں و کشمیر میں پنچایتی انتخابات آئندہ ماہ یعنی مارچ میں آٹھ مراحل میں ہوں گے۔

جموں و کشمیر میں کانگریس کے سربراہ غلام احمد میر نے کہا کہ ' ہمارے رہنما جیلوں میں ہیں۔ مجھے بھی جموں میں نظربند کردیا گیا ہے۔ ہم کشمیر میں ان مقامات تک پہنچ نہیں سکتے ہیں جہاں یہ پولنگ ہوگی۔ سکیورٹی فراہم نہیں کی جارہی ہے تو پھر ہم انتخابات کیسے لڑ سکتے ہیں ۔'

میر نے کہا کہ ' جب تک وہ لیڈرشپ اور پارٹی کے دیگر سینیئر کارکنوں کو نظربندی سے رہا نہیں کریں گے تب تک پارٹی پنچایت انتخابات میں حصہ نہیں لے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ 75 فیصد پنچایت انتخابات ہوچکے ہیں اور باقی 25 فیصد کے لیے ہماری پارٹی عوام پر فیصلہ ڈالے گی۔'

کانگریس کے ایک اور رہنما غلام نبی مونگا نے کہا کہ ' صرف بی جے پی قائدین کے لیے سکیورٹی کے انتظامات ہیں۔ دوسری جماعتوں کے رہنما یا تو گھر میں نظربند ہیں یا سلاخوں کے پیچھے ہیں۔'

نیشنل کانفرنس کے سینیئر رہنما اور عارضی سکریٹری شوکت میر نے کہا کہ ' وہ آنے والی پنچایتی انتخابات نہیں لڑیں گے کیونکہ اس وقت یہ ممکن نہیں ہے جب پارٹی کے صدر زیرحراست ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کل 11000 پنچایتیں خالی ہیں، اور این سی اس وقت تک الیکشن نہیں لڑے گی جب تک کہ پارٹی رہنماؤں کو رہا نہیں کیا جاتا۔'

انہوں نے کہا کہ' یہ انتخابات صرف بی جے پی کے لیے ہیں۔ ہمارے رہنما سلاخوں کے پیچھے ہیں۔ ہم ان انتخابات کو کس طرح لڑ سکتے ہیں'

وہیں پی ڈی پی کے سینیئر رہنما نظام الدین بٹ نے کہا کہ وہ انتخابات کے بارے میں فیصلہ لینے کے لیے قائدین سے نہیں مل سکے ہیں۔

نظام الدین بٹ نے کہا کہ ' میں اس بارے میں اس وقت کچھ کہ سکتے ہیں جب ہم پارٹی کے نظربند رہنماؤں سے ملیں گے۔ ہم اپنے قائدین سے رابطہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن ہم ملاقات نہیں کرسکتے۔ ہمارے کچھ سینیئر قائدین جیلوں میں ہیں ۔

بی جے پی کے سینیئر رہنما اشوک کول نے کہا کہ وہ ان انتخابات میں مکمل طور پر حصہ لیں گے اور ہم تمام سیٹیں جیتنے کے لئے پرامید ہیں۔'

واضح رہے کہ دفعہ 370 کے تحت جموں وکشمیر کو خصوصی حیثیت ختم کرنے اور اسے دو مرکزی علاقوں میں تقسیم کرنے کے فیصلے کے بعد جموں و کشمیر کے سینکڑوں سیاستدانوں سمیت عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کو اگست میں حراست میں لیا گیا تھا۔

اطلاعات کے مطابق پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) نے ابھی تک انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ نہیں کیا ہے جبکہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے تمام سیٹوں پر امیدوار کھڑے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

واضح رہے کہ جموں و کشمیر کے چیف الیکٹورل افسر شیلندر کمار نے گذشتہ جمعرات کو جموں و کشمیر میں پنچایت انتخابات کی تاریخوں کا اعلان کر دیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ انتخابات پارٹی بنیادوں پر لڑے جائیں گے۔

جموں و کشمیر میں پنچایتی انتخابات آئندہ ماہ یعنی مارچ میں آٹھ مراحل میں ہوں گے۔

جموں و کشمیر میں کانگریس کے سربراہ غلام احمد میر نے کہا کہ ' ہمارے رہنما جیلوں میں ہیں۔ مجھے بھی جموں میں نظربند کردیا گیا ہے۔ ہم کشمیر میں ان مقامات تک پہنچ نہیں سکتے ہیں جہاں یہ پولنگ ہوگی۔ سکیورٹی فراہم نہیں کی جارہی ہے تو پھر ہم انتخابات کیسے لڑ سکتے ہیں ۔'

میر نے کہا کہ ' جب تک وہ لیڈرشپ اور پارٹی کے دیگر سینیئر کارکنوں کو نظربندی سے رہا نہیں کریں گے تب تک پارٹی پنچایت انتخابات میں حصہ نہیں لے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ 75 فیصد پنچایت انتخابات ہوچکے ہیں اور باقی 25 فیصد کے لیے ہماری پارٹی عوام پر فیصلہ ڈالے گی۔'

کانگریس کے ایک اور رہنما غلام نبی مونگا نے کہا کہ ' صرف بی جے پی قائدین کے لیے سکیورٹی کے انتظامات ہیں۔ دوسری جماعتوں کے رہنما یا تو گھر میں نظربند ہیں یا سلاخوں کے پیچھے ہیں۔'

نیشنل کانفرنس کے سینیئر رہنما اور عارضی سکریٹری شوکت میر نے کہا کہ ' وہ آنے والی پنچایتی انتخابات نہیں لڑیں گے کیونکہ اس وقت یہ ممکن نہیں ہے جب پارٹی کے صدر زیرحراست ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کل 11000 پنچایتیں خالی ہیں، اور این سی اس وقت تک الیکشن نہیں لڑے گی جب تک کہ پارٹی رہنماؤں کو رہا نہیں کیا جاتا۔'

انہوں نے کہا کہ' یہ انتخابات صرف بی جے پی کے لیے ہیں۔ ہمارے رہنما سلاخوں کے پیچھے ہیں۔ ہم ان انتخابات کو کس طرح لڑ سکتے ہیں'

وہیں پی ڈی پی کے سینیئر رہنما نظام الدین بٹ نے کہا کہ وہ انتخابات کے بارے میں فیصلہ لینے کے لیے قائدین سے نہیں مل سکے ہیں۔

نظام الدین بٹ نے کہا کہ ' میں اس بارے میں اس وقت کچھ کہ سکتے ہیں جب ہم پارٹی کے نظربند رہنماؤں سے ملیں گے۔ ہم اپنے قائدین سے رابطہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن ہم ملاقات نہیں کرسکتے۔ ہمارے کچھ سینیئر قائدین جیلوں میں ہیں ۔

بی جے پی کے سینیئر رہنما اشوک کول نے کہا کہ وہ ان انتخابات میں مکمل طور پر حصہ لیں گے اور ہم تمام سیٹیں جیتنے کے لئے پرامید ہیں۔'

واضح رہے کہ دفعہ 370 کے تحت جموں وکشمیر کو خصوصی حیثیت ختم کرنے اور اسے دو مرکزی علاقوں میں تقسیم کرنے کے فیصلے کے بعد جموں و کشمیر کے سینکڑوں سیاستدانوں سمیت عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کو اگست میں حراست میں لیا گیا تھا۔

Last Updated : Mar 1, 2020, 2:52 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.