ایک طرف محکمہ تعلیم سرکاری اسکولوں میں طلبا کو ہر طرح کی سہولیات بہم پہنچانے کا دعویٰ کرتا ہے۔ وہیں دوسری جانب حقیقت اس کے برعکس ہے۔
کئی اسکولوں میں بچے پُر خطر ماحول میں تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ درپیش مسائل سے باخبر ہونے کے باوجود متعلقہ محکمہ خاموش ہے۔
بجی باغ، پاپنور کا پراٸمری اسکول ریت کے ڈمپنگ ساٸٹ میں تبدیل ہوا ہے جس کی وجہ سے اسکول میں زیر تعلیم طلبا کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
اسکول کے اساتذہ کے مطابق اسکول کے احاطے میں کچھ خود غرض عناصر نے ریت کے انبار جمع کر کے رکھے ہیں جس کی وجہ سے اسکول میں زیر تعلیم بچوں کو آنے جانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ وہیں اسکول کے احاطے میں ٹیپر گاڑیوں کے شور کی وجہ سے بچوں کو پڑھاٸی کرنے میں بھی دشواریاں پیش آتی ہیں۔
اسکولی بچوں کے مطابق انہں ٹیپر گاڑیوں کی وجہ سے ڈر لگتا ہے کیونکہ تیز رفتار گاڑیوں کی وجہ سے حادثے کا اندیشہ رہتا ہے۔ انہوں نے حکام سے اپیل کی ہے کہ اسکول کی دیوار بندی کے علاوہ اسکول کے احاطے سے جمع شدہ ریت کو ہٹایا جائے تاکہ انہیں چلنے پھرنے کے علاوہ کھیل کود کرنے میں کوٸی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
اس سلسلے میں جب تحصیلدار پانپور سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ وہ جلد ہی اسکول کے احاطے سے ریت کو ہٹائیں گے اور اسکول کے لئے دیوار بندی کا کام بھی جلد شروع کیا جائے گا۔