ETV Bharat / state

Shahbaz Sharif on Article 370 دفعہ 370 کی بحالی سے قبل بھارت کے ساتھ مذاکرات ممکن نہیں، شریف

پانچ اگست 2019کے فیصلوں کو ’’غیر قانونی اور یک طرفہ کارروائی‘‘ قرار دیتے ہوئے شہباز شریف نے کشمیر کی نیم خودمختاری یعنی دفعہ 370بحال کرنے اور مذاکرات کے ذریعے سبھی مسائل حل کرنے کی پیش کش کی ہے۔ Shahbaz Sharif on Indo Pak Talks

شہباز
اسلام آباد: وزیر اعظم کے دفتر (پی ایم او) نے منگل کو واضح کیا ہے کہ ’ہندوستان کے ساتھ بات چیت صرف اس وقت ممکن ہو سکتی ہے جب بھارت اپنی ’’5 اگست 2019 کی غیر قانونی کارروائی‘‘ کے تحت لیے گئے سبھی فیصلے واپس لے۔ پی ایم او آفس کے مطابق ’’پانچ اگست 2019کے فیصلوں کا مقصد ہندوستان کے زیر قبضہ مسلم اکثریتی ریاست (کشمیر) میں آبادیاتی تناسب کو غیر قانونی طور پر تبدیل کرنا ہے۔‘‘ اسلام آباد میں پی ایم او آفس نے مزید کہا کہ ’’بھارت کی جانب سے اس اقدام کو منسوخ کیے بغیر، مذاکرات ممکن نہیں ہیں۔‘‘ یہ بیان وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے وزیر اعظم نریندر مودی کو کشمیر سمیت دیگر سلگتے مسائل کے حل کے لیے سنجیدہ اور مخلصانہ مذاکرات کی پیش پیش کش کے ایک روز بعد سامنے آیا ہے۔ شہباز شریف نے متحدہ عرب امارات کی قیادت کی سبھی ستائش کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’یو اے ای ہندوستان اور پاکستان کو مذاکرات کی میز پر لانے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔‘‘ متحدہ عرب امارات کے ’’العربیہ نیوز چینل‘‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا: ’’میرا ہندوستانی قیادت اور وزیر اعظم نریندر مودی کو پیغام ہے کہ آئیے ہم ایک ساتھ بیٹھ جائیں اور کشمیر جیسے دیگر سلگتے مسائل کے حل کے لیے سنجیدہ اور مخلصانہ بات چیت کریں۔‘‘ انٹریو کے دوران شریف نے دعویٰ کیا تھا کہ ’’کشمیر میں انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزیاں ہر روز ہو رہی ہیں۔‘‘ دفعہ 370کی منسوخی کے حوالہ سے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ’’ہندوستان نے خود مختاری کی ہر ایک علامت کو غصب کر لیا ہے، جو کہ ہندوستانی آئین کے آرٹیکل 370 کے مطابق کشمیریوں کو دی گئی تھی، اگست 2019 میں اس نیم خودمختاری کو بھی منسوخ کر دیا گیا۔‘‘ اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں کا تذکرتہ کرتے ہوئے شریف نے کہا: ’’بھارت میں اقلیتوں پر ظلم کیا جا رہا ہے۔‘‘ وزیر اعظم شہباز کے العربیہ انٹرویو کا حوالہ دیتے ہوئے، پی ایم او کے ترجمان نے کہا کہ وزیر اعظم نے مسلسل اس بات کو برقرار رکھا ہے کہ پاکستان اور ہندوستان کو اپنے دوطرفہ مسائل کو بات چیت اور پر امن طریقوں سے حل کرنا چاہیے۔ تاہم، ’’وزیر اعظم نے بار بار اس بات پر زور دیا کہ بات چیت صرف اس وقت ہو سکتی ہے جب بھارت 5 اگست 2019 کے اپنے غیر قانونی اقدام کو واپس لے لے۔ بھارت کے اس اقدام کو منسوخ کیے بغیر مذاکرات ممکن نہیں ہیں۔‘‘
author img

By

Published : Jan 17, 2023, 5:25 PM IST

اسلام آباد: پاکستان وزیر اعظم کے دفتر نے منگل کو واضح کیا ہے کہ ’بھارت کے ساتھ بات چیت صرف اس وقت ممکن ہو سکتی ہے جب بھارت اپنی ’’5 اگست 2019 کی غیر قانونی کارروائی‘‘ کے تحت لیے گئے سبھی فیصلے واپس لے۔ پاکستان پی ایم او آفس کے مطابق ’’پانچ اگست 2019 کے فیصلوں کا مقصد بھارت کے زیر قبضہ مسلم اکثریتی ریاست (کشمیر) میں آبادیاتی تناسب کو غیرقانونی طور پر تبدیل کرنا ہے۔‘‘

اسلام آباد میں پی ایم او آفس نے مزید کہا کہ ’’بھارت کی جانب سے اس اقدام کو منسوخ کیے بغیر، مذاکرات ممکن نہیں ہیں۔‘‘ یہ بیان وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے وزیراعظم نریندر مودی کو کشمیر سمیت دیگر سلگتے مسائل کے حل کے لیے سنجیدہ اور مخلصانہ مذاکرات کی پیش کش کے ایک روز بعد سامنے آیا ہے۔ شہباز شریف نے متحدہ عرب امارات کی قیادت کی سبھی ستائش کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’یو اے ای ہندوستان اور پاکستان کو مذاکرات کی میز پر لانے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔‘‘

متحدہ عرب امارات کے ’’العربیہ نیوز چینل‘‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا: ’’میرا ہندوستانی قیادت اور وزیر اعظم نریندر مودی کو پیغام ہے کہ آئیے ہم ایک ساتھ بیٹھ جائیں اور کشمیر جیسے دیگر سلگتے مسائل کے حل کے لیے سنجیدہ اور مخلصانہ بات چیت کریں۔‘‘ انٹریو کے دوران شریف نے دعویٰ کیا تھا کہ ’’کشمیر میں انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزیاں ہر روز ہو رہی ہیں۔‘‘

دفعہ 370کی منسوخی کے حوالہ سے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ’’ہندوستان نے خود مختاری کی ہر ایک علامت کو غصب کر لیا ہے، جو کہ ہندوستانی آئین کے آرٹیکل 370 کے مطابق کشمیریوں کو دی گئی تھی، اگست 2019 میں اس نیم خودمختاری کو بھی منسوخ کر دیا گیا۔‘‘ اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں کا تذکرتہ کرتے ہوئے شریف نے کہا: ’’بھارت میں اقلیتوں پر ظلم کیا جا رہا ہے۔‘‘

وزیراعظم شہباز کے العربیہ انٹرویو کا حوالہ دیتے ہوئے، پی ایم او کے ترجمان نے کہا کہ وزیر اعظم نے مسلسل اس بات کو برقرار رکھا ہے کہ پاکستان اور ہندوستان کو اپنے دوطرفہ مسائل کو بات چیت اور پر امن طریقوں سے حل کرنا چاہیے۔ تاہم، ’’وزیر اعظم نے بار بار اس بات پر زور دیا کہ بات چیت صرف اس وقت ہو سکتی ہے جب بھارت 5 اگست 2019 کے اپنے غیر قانونی اقدام کو واپس لے لے۔ بھارت کے اس اقدام کو منسوخ کیے بغیر مذاکرات ممکن نہیں ہیں۔‘‘

اسلام آباد: پاکستان وزیر اعظم کے دفتر نے منگل کو واضح کیا ہے کہ ’بھارت کے ساتھ بات چیت صرف اس وقت ممکن ہو سکتی ہے جب بھارت اپنی ’’5 اگست 2019 کی غیر قانونی کارروائی‘‘ کے تحت لیے گئے سبھی فیصلے واپس لے۔ پاکستان پی ایم او آفس کے مطابق ’’پانچ اگست 2019 کے فیصلوں کا مقصد بھارت کے زیر قبضہ مسلم اکثریتی ریاست (کشمیر) میں آبادیاتی تناسب کو غیرقانونی طور پر تبدیل کرنا ہے۔‘‘

اسلام آباد میں پی ایم او آفس نے مزید کہا کہ ’’بھارت کی جانب سے اس اقدام کو منسوخ کیے بغیر، مذاکرات ممکن نہیں ہیں۔‘‘ یہ بیان وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے وزیراعظم نریندر مودی کو کشمیر سمیت دیگر سلگتے مسائل کے حل کے لیے سنجیدہ اور مخلصانہ مذاکرات کی پیش کش کے ایک روز بعد سامنے آیا ہے۔ شہباز شریف نے متحدہ عرب امارات کی قیادت کی سبھی ستائش کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’یو اے ای ہندوستان اور پاکستان کو مذاکرات کی میز پر لانے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔‘‘

متحدہ عرب امارات کے ’’العربیہ نیوز چینل‘‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا: ’’میرا ہندوستانی قیادت اور وزیر اعظم نریندر مودی کو پیغام ہے کہ آئیے ہم ایک ساتھ بیٹھ جائیں اور کشمیر جیسے دیگر سلگتے مسائل کے حل کے لیے سنجیدہ اور مخلصانہ بات چیت کریں۔‘‘ انٹریو کے دوران شریف نے دعویٰ کیا تھا کہ ’’کشمیر میں انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزیاں ہر روز ہو رہی ہیں۔‘‘

دفعہ 370کی منسوخی کے حوالہ سے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ’’ہندوستان نے خود مختاری کی ہر ایک علامت کو غصب کر لیا ہے، جو کہ ہندوستانی آئین کے آرٹیکل 370 کے مطابق کشمیریوں کو دی گئی تھی، اگست 2019 میں اس نیم خودمختاری کو بھی منسوخ کر دیا گیا۔‘‘ اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں کا تذکرتہ کرتے ہوئے شریف نے کہا: ’’بھارت میں اقلیتوں پر ظلم کیا جا رہا ہے۔‘‘

وزیراعظم شہباز کے العربیہ انٹرویو کا حوالہ دیتے ہوئے، پی ایم او کے ترجمان نے کہا کہ وزیر اعظم نے مسلسل اس بات کو برقرار رکھا ہے کہ پاکستان اور ہندوستان کو اپنے دوطرفہ مسائل کو بات چیت اور پر امن طریقوں سے حل کرنا چاہیے۔ تاہم، ’’وزیر اعظم نے بار بار اس بات پر زور دیا کہ بات چیت صرف اس وقت ہو سکتی ہے جب بھارت 5 اگست 2019 کے اپنے غیر قانونی اقدام کو واپس لے لے۔ بھارت کے اس اقدام کو منسوخ کیے بغیر مذاکرات ممکن نہیں ہیں۔‘‘

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.