ریاست جموں و کشمیر کے چناب خطے کے اضلاع میں حالیہ دنوں سے ہورہے بھیانک سڑک حادثات کے باوجود ضلع رامبن کی قومی شاہراہ اور تمام رابطہ سڑکوں پر اوورلوڈنگ کا سلسلہ بند ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے۔
لاقانونیت کرنے والوں کے خلاف موٹرویکل ڈپارٹمنٹ، ٹریفک پولیس اور ضلع پولیس رامبن بے بس نظر آرہی ہے۔
رامن سے بانہال تک مسافر گاڑیاں اور ٹاٹا سومو اوورلوڈنگ سے بھرے پڑے نظر آرہے ہیں۔ وہیں ضلع کے رابطہ سڑکوں پر مسافر بردار گاڑیوں، آٹو رکشا میں بھی اوورلوڈنگ بدستور جاری ہے اور ان مسافربردار گاڑیوں میں گنجائش سے دوگنے مسافروں کو بھیڑ بکریوں کی طرح ٹھونس دیا جاتا ہے۔
لیکن ضلع انتظامیہ اور پولیس کی جانب سے اس حساس معاملے پر کوئی توجہ نہیں دی جارہی ہے ۔شاید انہیں مزید کسی بڑے حادثے کا انتظار ہے۔ اس شاہراہ پر سینکڑوں مسافر انتظامیہ کی لاپروائی سے اپنی جان کھو چکے ہیں اور ہزاروں مسافر زندگی بھر کے لیے معذور بن گئے ہیں۔
حادثے کے وقت حکومت طرح طرح کے اعلانات کرکے ماحول کو ٹھنڈا کرنے کے لیے چند دن مسافربردار گاڑیوں پر سختی کرتی ہے بعد میں ڈرائیور کو کھُلی چھوٹ دے دی جاتی ہے۔
مقامی لوگوں نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر قومی شاہراہ پر مسافر بردار گاڑیاں اور آٹو رکشا میں گنجائش سے دوگنی سواریاں بٹھا کر قانون کو طاق پر رکھ رہے ہیں، اور عوام کی جان کے ساتھ کھلواڑ کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا ان سڑکوں پر گاڑیوں کی چھت پر مسافروں کو بیٹھا دیا جاتا ہے جو کسی بڑے حادثے کو دعوت دینے سے کم نہیں۔
مقامی لوگوں نے کہا کہ کانگریس اور پی ڈی پی حکومت نے چناب خطے کے تینوں اضلاع رامبن، کشتواڑ اور ڈوڈہ کے لیے 300 آر ٹی سی بسز کا اعلان کیا تھا۔ اس کے بعد کچھ گاڑیوں کی سروس شروع بھی کر دی گئی تھی لیکن چند ماہ کے اندر ہی وہ بسز غائب ہوگئی۔
مقامی لوگوں نے محکمہ نقل و حمل سے ٹریفک قوانین کو لاگو کرنے کے لیے مزید اقدامات کرنے کی اپیل کی ہے تاکہ مسافروں کو بڑے حادثات سے بچایا جا سکے۔
اس سلسلے میں محکمہ نقل و حمل کے ڈپٹی ایس پی رامبن سے رابطہ کرنے کی کوشش ناکام رہی وہ امرناتھ یاترا ڈیوٹی پر تھے۔