شبیر احمد کلے نے دعوی کیا کہ جب تک نیشنل کانفرنس سیاست میں ہے تب تک دفعہ 370 اور 35 اے کو کوئی ہٹا نہیں سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ' بی جے پی، آر ایس ایس جیسی ہندو پارٹیاں چاہتی ہیں کہ یہاں بائیکاٹ ہو تاکہ وہ کم ووٹ حاصل کرکے بھی جیت حاصل کر سکیں کیوں یہی بقول ان کے پارٹیوں کی سازش ہے۔'
شبیر احمد کلے نے بلدیاتی انتخابات کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ' اس وقت مقامی لوگوں نے نہ تو انتخابات میں حصہ لیا نہ ووٹ ڈالے جس کے نتیجے میں یہاں سے عشروں قبل ہجرت کر چکے پنڈت کامیاب پائے اور اب وہ جموں میں بیٹھ کر احکام دیتے ہیں۔'
شبیر کلے نے واضح کیا کہ اگر ان کی حکومت بنتی ہے تو وہ کسی بی صورت میں 1953 کی پوزیشن بحال کرنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں کے لوگ بی جے پی کو کامیاب کرنے کے لیے ووٹ ڈالے گے اور یہاں کشمیریوں کو بھی مقامی پارٹیوں کو کامیاب کرکے ہندتوا کی سازش کو ناکام کرنا ہوگا۔'
انہوں نے 2010 میں عام شہریوں کی ہلاکت پر اعتراف کرتے ہوئے کہ این سی کے دورے حکومت میں ہلاکتیں ہوئیں، لیکن عمر عبداللہ نے اس وقت عوام سے معافی مانگی۔
تاہم انہوں نے کہا کہ اگر انہیں اسمبلی میں دوبارہ آنے کا موقعہ ملے گا تو "شاید" وہ یہ غلطی نہیں دہرائیں گے۔
واضح رہے کہ آئیندہ ماہ کی 6 تاریخ کو اننت ناگ پارلیمانی حلقہ کے لیے تیسرے اور آخری مرحلہ میں ووٹ ڈالے جائیں گے۔