عمر عبداللہ نے اس کے متعلق انتظامیہ کے محکمہ اسٹیٹس، ہاسپٹلٹلی اور پروٹوکال کو ایک مکتوب لکھا ہے جس میں انہوں یہ رہائش گاہ اکتوبر کے اواخر میں خالی کرنے کو کہا ہے۔
عمرعبداللہ اکتوبر میں سرکاری رہایش گاہ چھوڑے گے عمر عبداللہ اور دیگر اعلیٰ سیاسی رہنماؤں کو گپکار میں سرکاری رہائش گاہوں میں سیکیورٹی اور دیگر سہولیات ہونے کے باعث رکھا گیا ہے اور یہ گزشتہ کئ برسوں سے یہاں ہی مقیم ہیں۔ گزشتہ برس پانچ اگست کو دفعہ 370 کی منسوخی اور جموں و کشمیر تنظیم نو قانون 2019 لاگو ہونے کے بعد مرکزی حکومت نے کہا تھا کہ جموں و کشمیر کے سابق وزراء اعلیٰ کو کئ سرکاری سہولیات اور رعایت واپس لینے کا فیصلہ لیا گیا تھا۔ عمر عبداللہ کا مزید کہنا تھا کہ سنہ 2002 میں پارلیمنٹ میں بطور رکن منتخب ہونے کے بعد جموں وکشمیر سرکار نے انہیں گپکار میں G1 رہائش گاہ الاٹ کیا تھا۔ جس کے بعد 2008 میں وزیر اعلیٰ بننے کے بعد ان کو G5 بلڈنگ بھی الاٹ کی گئی تھی جو 2015 تک ان کے قبضے میں تھے- تاہم چند ماہ قبل وزراء اعلیٰ کی سہولیات اور مراعات میں تبدیلیاں ہونے کے سبب وہ ان رہائشی مکانوں میں غیر قانونی طور پر قبصہ کئے ہوئے ہیں جو ان کے مطابق ان کو قابل قبول نہیں ہے- انہوں نے کہا کہ ان وجوہات کے بناء پر وہ ان رہائش گاہوں کو خالی کرکے متبادل بلڈنگ کی تلاش میں ہیں اور 10 ہفتوں کے اندر وہ یہ مکمل کریں گے-