وفد نے اس سے قبل ہری نواس گیسٹ ہاؤس میں محبوس پارٹی کے نائب صدر عمر عبداللہ سے بھی ملاقات کی۔
نیشنل کانفرنس کے 15 رکنی وفد نے فاروق عبداللہ سے ملاقات کی اس کے بعد فاروق عبداللہ اور ان کی اہلیہ مولی نے گھر سے باہر صحافیوں کے ساتھ ہاتھ لہرایا اور جیت کا نشان بتایا۔
نیشنل کانفرنس کے جموں کے صوبائی صدر دویندر رانا کی قیادت میں سابق ممبران قانون سازیہ کا 15 رکنی وفد اتوار کی صبح سرینگر وارد ہوا اور براہ راست گپکار روڑ پر واقع ہری نواس گیسٹ ہاؤس گیا جہاں انہوں نے عمر عبداللہ سے ملاقات کی۔
اسکے بعد وفد فاروق عبداللہ کی رہائش گاہ پر پہنچا جہاں وہ گزشتہ دو ماہ سے نظر بند ہیں۔
وفد کی آمد پر فاروق عبداللہ اپنی اہلیہ مولی کے ہمراہ گھر سے باہر نکلے اور انکا استقبال کیا۔ انہوں نے مسکراتے ہوئے میڈیا نمائندوں کی طرف ہاتھ ہلایا اور انگلیوں سے فتح کا نشان بنایا۔ فاروق عبداللہ وفد کے کئی ارکان سے بغلگیر ہوئے۔
یہ پہلا موقع ہے کہ قریب ترین رشتہ داروں کے سوا انتظامیہ نے کسی پارٹی لیڈر کو فاروق عبداللہ سے ملاقات کی اجازت دی۔حکام نے سینیئر عبداللہ کو پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت نظر بند کیا ہے۔ اس قانون کے تحت کسی بھی شخص کو چھ ماہ تک بغیر مقدمہ چلائے قید میں رکھا جاسکتا ہے۔
ملاقات کے بعد دویندر رانا نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ انہوں نے گورنر ستیہ پال ملک سے اس ملاقات کیلئے تحریری طور رجوع کیا تھا اور اجازت ملنے کے بعد جموں سے ایک وفد سرینگر روانہ ہوا۔
انہوں نے کہا کہ عمر عبداللہ اور فاروق عبداللہ کے عزائم بلند ہیں لیکن انہیں ریاست کی موجودہ صورتحال پر کافی رنج ہے۔
انہوں نے کہا کہ ریاست میں سیاسی عمل شروع کرنے اور جمہوریت کے فروغ کیلئے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔
رانا نے کہا کہ سبھی سیاسی نظربندوں چاہے انکا تعلق مین اسٹریم سے ہو یا دیگر نظریات کے ساتھ (اگر وہ جرائم میں ملوث نہ ہوں)، کو رہا کیا جانا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ بلاک ڈیولپمنٹ کونسل کے انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ پارٹی کی اعلی کمان کرے گی۔ انہوں نے بتایا کہ امیدواروں کو منڈیٹ دینے کیلئے پارٹی کے صدر کے دستخط لازمی ہوتے ہیں۔ وفد کی آمد کے موقع پر علاقہ میں سکیورٹی کو مزید سخت کردیا گیا تھا۔