گاندربل کے نالہ سندھ کی شہرت دور دور تک ہے۔ نالہ سندھ کا پانی پہاڑوں سے چھوٹے چھوٹے جھرنوں کی صورت میں نکل کر سونمرگ کی خوبصورت وادیوں سے گزر کر نالہ سندھ کی شکل اختیار کرتا ہے۔
اس میں کئی اقسام کی نایاب اور اعلی قسم کی مچھلیاں بھی پائی جاتی ہیں، نالہ سندھ سے ریت باجرا اور بولڈر جوکہ تعمیرات میں کام آتے ہیں مگر ستم ظریفی یہ ہے کہ کچھ خود غرض عناصر اس پر بیت الخلاء تعمیر کر کے اس میں گندہ پانی اور کوڑا کرکٹ ڈال رہے ہیں۔
ضلع انتظامیہ گاندربل نے کچھ دن پہلے اس نالہ سندھ کے لیے کروڑوں روپیے کا ٹینڈر بھی نکالا تھا اور پانی کو بچانے کے لیے ہزاروں کے ایڈ بھی دیے جاتے ہیں مگر زمینی سطح پر کوئی کام نہیں ہو رہا ہے۔ کچھ لوگوں نے نالہ سندھ کے اطراف میں ناجائز قبضہ بھی کر رکھا ہے۔
گاندربل میں جتنے بھی بیت الخلاء ہیں اس کا گندہ پانی اسی نالہ سندھ میں جاتا ہے۔ میونسپلٹی گاندربل بھی اسی نالہ سندھ کے دہانے پر اپنا کچرا جمع کرتی ہے اور پھر اسے دوسری جگہ لے جاتی ہے۔
آپ کو بتادوں ڈی سی آفس گاندربل کا بھی گندہ پانی اسی نالہ سندھ میں جاتا ہے۔ اس بارے میں جب ہم نے گاندربل کے عام لوگوں سے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ ہم نے کئی مرتبہ متعلقہ اداروں کی توجہ اس جانب مرکوز کرائی ہے لیکن حکام اس جانب توجہ نہیں دے رہے ہیں۔ ہم اس بارے میں رپورٹ طلب کریں گے اور جو بھی عناصر غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث پایا گیا اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ ادھر ہمارے نمائندے نے جب محکمہ اریگین، فلڈ اینڈ کنٹرول کے اعلیٰ حکام سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ نالہ سندھ میں کسی قسم کی غلط سرگرمیوں کو برداشت نہیں کیا جاسکتا ہے۔