سرینگر:مرکز کے زیر انتظام یوٹی جموں و کشمیر کے دارالحکومت سرینگر میں واقع شیر کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس صورہ کے شعبہ کمیونٹی میڈیسن کے مطابق 15 سے 49 سال کی حاملہ خواتین پر کی گئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ہہسپتالوں میں خواتین کے ساتھ جسمانی،زبانی اور دیگر طرح کی بدسلوکی کی جارہی ہے۔
زچگی سے منسلک 4 ہہسپتالوں میں281 حاملہ خواتین پر کی گئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ہہسپتالوں میں بڑے پیمانے پر حاملہ خواتین کے ساتھ بے عزتی اور بدسلوکی ہورہی ہے۔ تحقیق کا مقصد بدسلوکی کی وجہ ،بدسلوکی کی شدت اور طریقے جاننا تھا اور اس دوران حاملہ خواتین کے انٹرویو اور محققین کے سروے کے دوران مشاہدات شامل کیا گیاہے۔
وہیں اس تحقیق میں شامل کی گئی خواتین میں85 لیبر روم میں مشاہدے کے لئے رکھی گئیں ۔جبکہ 196 کو ان وارڈوں سے شامل کیا گیا جہاں زچگی کے بعد خواتین کو رکھا جاتا ہے۔ایسے میں سبھی 281 خواتین کو کبھی نہ کبھی سرکاری ہسپتالوں میں بدسلوکی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ 281 میں 56.93 فیصد جسمانی بدسلوکی اور 22.76 فیصد خواتین کو گالی گلوچ کا سامنا کرنا پڑا ہے جبکہ 98.93 فیصد خواتین کے علاج میں کوئی بھی رازداری نہیں رکھی گئی تھے۔58.71 فیصد سے علاج کے لئے کوئی اجازت طلب نہیں کی گئی ۔
یہ بھی پڑھیں:Paner Dam In Tral پنر ترال کا ڈیم انتظامیہ کی عدم توجہی کا شکار
لیبر روم کے اندر 68.23 فیصد خواتین کے ساتھ جسمانی بدسلوکی اور 24.11 فیصد کے ساتھ گالی گلوچ کی جارہی ہے۔اس کے علاوہ لیبر روم میں داخل خواتین میں 98.82 فیصد خواتین کے علاج کے دوران پردہ داری نہیں کی جارہی ہے جبکہ 94.11 فیصد خواتین کا علاج بغیر کسی رشتہ دار کی منظوری کے کیا جاتا ہے ۔ خیال رہے کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق پوری دنیا کے ساتھ ساتھ بھارت میں بھی زچگی سہولیات میں خواتین کے ساتھ زبانی اور جسمانی بدسلوکی کیا جاتی ہے اور اس کی شرح 20 فیصد سے 100 فیصد ہے ۔