پونچھ: پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے ڈاک بنگلہ پونچھ میں پریس کانفرنس کے دوران ٹوپہ پیر واقعہ کی مذمت کی اور متاثرین کی مدد کا مطالبہ کیا۔
اس موقع پر محبوبہ مفتی نے کہا کہ تین شہریوں کے قتل کے معاملے کی تحقیقات کرائی جائے، ملزمان کے نام پر ایف آئی آر درج کی جائے، زخمیوں کو 5 لاکھ روپے، جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کو 50 لاکھ روپے معاوضہ دیا جائے۔ اور خاندان کے کسی ایک فرد کو گورنمنٹ ملازمت دی جائے اور سرنکوٹ تحصیل ہیڈ کوارٹر میں ایک سڑک کے قریب پلاٹ دینے کا بھی مطالبہ کیا۔ مزید انہوں نے ٹوپہ پیر سے فوجی چوکی ہٹانے کا مطالبہ کیا اور لیفٹیننٹ گورنر سے انصاف فراہم کرنے کی اپیل کی۔
واضح ہو کہ اس سے قبل محبوبہ مفتی اپنے حامیوں سمیت راجوری پونچھ شاہراہ پر اُس وقت دھرنے پر بیٹھ گئی جب انہیں انتظامیہ کی جانب سے پونچھ جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ محبوبہ مفتی کا کہنا ہے وہ حراست کے دوران زد و کوب کے دوران ہلاک کیے گئے مقامی شہریوں کے لواحقین کے ساتھ تعزیت پرسی کے لیے ٹوپہ پیر، پونچھ جانا چاہتی ہیں تاہم انہیں اس کی اجازت نہیں دی گئی۔
یہ بھی پڑھیں:
- پونچھ شہری ہلاکتیں: محبوبہ کو لواحقین سے ملنے کی اجازت نہیں دی جا رہی
- پونچھ میں شہری ہلاکتوں کی غیر جانبدارانہ اور اعلیٰ سطحی تحقیقات ہونی چاہئے، فاروق عبداللہ
غور طلب ہو کہ پونچھ راجوری ہائی وے پر احتجاجاً دھرنے پر بیٹھی محبوبہ مفتی کا کہنا ہے کہ وہ پونچھ، ٹوپہ پیر علاقہ جائے بنا واپس نہیں لوٹیں گی، چاہے انہیں رات بھر شاہراہ پر ہی کیوں نہ بیٹھنا پڑے۔ محبوبہ مفتی نے انتظامیہ کے اس رویے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا: ’’حیران کن طور پر صرف مجھے لواحقین کے ساتھ ملنے کی اجازت نہیں دی جا رہی جبکہ ان کی پارٹی کے ممبران و لیڈران آزادی سے وہاں جا رہے ہیں۔‘‘