دو روز قبل وادی کشمیر میں دسویں جماعت کے نتائج میں پانچ سو نمبرات حاصل کرنے والے رٹھسونہ ترال کے جاذب جاوید کے گھر میں تو جیسے عید کا سماں ہے۔
گھر میں رشتہ داروں کی آمد کے ساتھ ساتھ جاذب کو مالائیں پہنا کر لوگ مبارکباد دینے کا سلسلہ جاری ہے۔
ای ٹی وی بھارت کے نمائندے کے ساتھ ایک خصوصی بات چیت میں جاذب نے بتایا کہ اس کی ابتدائی تعلیم مقامی سکول میں ہوئی اور بعد میں والدین نے اس کو صابر عبداللہ نام کے اسکول میں داخل کیا اور بعد ازاں حجاحد سکول اونتی پورہ میں مزید تعلیم کے لئے ایڈمشن کرایا جہاں سے اس نے دسویں جماعت کا امتحان امتیازی نمبرات کے ساتھ پاس کیا۔
جاذب نے بتایا کہ 'صد فیصد نمبرات حاصل کرنے کی امید نہیں تھی بلکہ چار سو نوے تک میں نے ہدف رکھا تھا۔ تاہم نتائج کا اعلان ہونے کے بعد جب دیکھا تو میں نے صد فیصد نمبرات حاصل کیے جس کی وجہ سے میں بہت ہی زیادہ خوش ہوا۔”
جاذب نے کہا کہ اس کامیابی کے لیے سب سے پہلے میں اللہ پاک کا شکرگزار ہوں اور بعد ازاں ان تمام اساتذہ کا جن کی لگن اور محنت سے میں آج اس مقام پر پہنچا ہوں اور والدین کے سپورٹ اور ان کے تعاون کا بھی ممنون ہوں جن کی دعاؤں اثر سے یہ کامیابی ملی ہے۔
جاذب کا ماننا ہے کہ خود پڑھنا یعنی سیلف اسٹڈی بہت ہی ضروری ہے اور اس کے بغیر بہت زیادہ نمبرات حاصل کرنا ممکن نہیں ہے۔
تاہم اس بیچ اساتذہ، اسکول اور کوچنگ کے رول کو ہرگز نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ہے کیونکہ تعلیمی مواد جن بھی ذرائع سے حاصل ہوا، ان سے استفادہ کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ 'وہ ایک ڈاکٹر بننا چاہتے ہیں کیونکہ یہ ان کے والدین کا ایک خواب ہے اور وہ انشاء اللہ اس خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کی پوری کوشش کریں گے۔'
طلبا کی طرف سے انٹرنیٹ کے استعمال پر بات کرتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ انٹرنیٹ کو اگر مثبت انداز میں استعمال میں لایا جائے تو یہ ایک فائدہ مند چیز ثابت ہوگی۔ ورنہ اس کی وجہ سے نقصانات بھی بہت ہو سکتے ہیں۔
انھوں نے طلبا سے اپیل کی کہ وہ انٹرنیٹ کو اپنی ایجوکیشن کے لیے استعمال کریں اور سوشل میڈیا پر اپنا وقت ضائع کرنے کے بجائے اپنی کتابوں پر وقت صرف کریں تو کامیابی ان کے قدم چومے گی۔
ادھر جاذب کے ماما اشفاق احمد نے بتایا اس کی کامیابی سے پورا قبیلہ شادماں ہے۔
الغرض جاذب جاوید جیسے طلبا کو اگر صحیح پلیٹ فارم مہیا کیا جائے تو یہ وادی کے ساتھ ساتھ اپنے ملک کا نام بھی روشن کر سکتے ہیں۔