جموں کشمیر کو خصوصی درجہ ختم کرنے کے ساتھ ہی مختلف سیاسی رہنماؤں نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ جموں کشمیر کے بیشتر رہنما اگرچہ نظر بند ہیں تاہم بی جے پی کے رہنماؤں نے کُھل کر بیان بازی کی۔
حال ہی میں بی جے پی کے ریاستی جنرل سیکریٹری اشوک کول نے دعویٰ کیا تھا کہ ریاست کے لوگ دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی سے خوش ہیں اور بھارت میں این آر سی و این پی آر لاگو کرنے کے حق میں ہیں۔
ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے مختلف طبقہ ہائے فکر سے وابستہ لوگوں سے بات کی جنہوں نے بھاجپا رہنما کے بیان پر ردعمل ظاہر کیا۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ اشوک کول کا بیان ان کا ذاتی بیان ہوسکتا ہے لیکن وہ ریاست کی نمائندگی نہیں کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا ریاست کے سیاسی رہنماؤں کو نظر بند کر کے اشوک کول جمہوریت کا مذاق اُڑا رہے ہیں۔
ضلع رامبن کے کانگریس سربراہ فاروق احمد نے بتایا 'بی جے پی لوگوں کو غلط بیانی سے گمراہ کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا اشوک کول ریاست کے عوام کی آواز نہیں ہے بلکہ وہ ایک پارٹی کے رہنما ہے جس کی سوچ کی وہ تشہیر کر رہے ہیں۔
گُجر رہنما چودہری فاروق خیال کا کہنا ہے کہ 'بی جے پی مقامی سیاسی رہنماؤں کو قید کر کے عوام کی نمائندہ بنی ہوئی ہیں جو ناقابل برداشت ہے۔
اسی طرح میونسپل کونسلر گُوپال رانی نے بھی کہا کہ جموں کشمیر کے لوگ خود اپنی رائی رکھنے کے اہل ہیں۔ بی جے پی رہنما لوگوں کو گمراہ کر رہے ہیں۔